قومی خبریں

ہریانہ اسمبلی انتخاب: کیتھل میں خستہ حال سڑکوں نے بی جے پی امیدوار کے لیے کھڑی کی مشکل، خواتین نے داغے سوالات

بی جے پی امیدوار لیلا رام سے خواتین نے سوال کیا کہ کس بنیاد پر ان کو ووٹ دیں؟ سڑکیں تو اب تک نہیں بنوائی گئی ہیں، اسکول و کالج بنوانے کے وعدے تو کیے جا رہے ہیں لیکن پڑھنے کس راستہ سے جائیں گے؟

ٹوٹی ہوئی سڑک

ٹوٹی ہوئی سڑک، تصویر سوشل میڈیا

 

ہریانہ اسمبلی کی 90 سیٹوں پر آئندہ 5 اکتوبر کو ووٹنگ ہونی ہے۔ اس انتخاب کے پیش نظر سبھی پارٹیوں کے امیدوار بڑے بڑے دعوے کر رہے ہیں، لیکن خاص طور سے بی جے پی امیدواروں کو عوام کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کچھ ایسا ہی نظارہ کیتھل اسمبلی میں ایک جلسہ کے دوران دیکھنے کو ملا جہاں بی جے پی امیدوار لیلا رام لوگوں سے ووٹنگ مانگنے کی اپیل کرنے پہنچے تھے۔ وہ مقامی لوگوں، خصوصاً خواتین کے سوالوں سے بری طرح پریشان ہو گئے۔ یہ سوالات کیتھل کی خستہ حال سڑکوں کو لے کر زیادہ تھے۔

Published: undefined

دراصل ’اے بی پی لائیو‘ کی طرف سے ایک تقریب میں لیلا رام سے پوچھا گیا کہ انھوں نے شہر میں اسپتال بنانے کا وعدہ کیا تھا، لیکن عوام کا سوال ہے کہ اس اسپتال تک جائیں کیسے؟ شہر کی سڑکوں کا برا حال ہے۔ اس پر بی جے پی امیدوار نے جواب دیا کہ ’’ہریانہ میں سب سے اچھی سڑکوں کی بات کی جائے تو کیتھل کو تیسرا مقام حاصل ہے۔‘‘ پھر وہ کہتے ہیں کہ ’’ہماری حکومت نے 17 سڑکیں بنائی ہیں جو کیتھل کو ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں کو جوڑتی ہیں۔ ایک بھی سڑک کچی نہیں ہے۔ ٹنڈر لگ چکے تھے، لیکن وَرک آرڈر نہیں ہوا۔ ایسا اس لیے کیونکہ 27-28 دن پہلے انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہو گیا۔ کچھ کالونیوں میں سڑکیں بننی رہ گئی تھیں، اسے بنوا دیا جائے گا۔‘‘

Published: undefined

اس جواب پر وہاں موجود خواتین بے حد ناراض ہوئیں۔ انھوں نے سیدھے سوال کر دیا کہ آخر کس بنیاد پر ان کو ووٹ دیا جائے؟ سڑکیں تو اب تک نہیں بنوائی گئی ہیں۔ اسکول و کالج بنوانے کے وعدے تو کیے جا رہے ہیں، لیکن پڑھنے تبھی تو جائیں گے جب سڑکیں ہوں گی۔ خواتین نے مزید کہا کہ ’’ہم نے پانچ سال سے انتظار کیا ہے لیکن کام نہیں ہوا۔ آپ ہمارے ساتھ ایک بار چل کر سڑکیں دیکھ لیجیے۔‘‘ حالانکہ بی جے پی امیدوار ان خواتین کے ساتھ جانے کو تیار نہیں ہوئے۔ وہ بار بار بس یہی کہتے رہے کہ نائب سنگھ سینی حکومت نے بہت کام کیے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined