وزیر اعظم نریندر مودی کو ہریانہ کے تھانیسر میں ایک شخص کی زبردست مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ دراصل پی ایم مودی تھانیسر میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔ اسی درمیان ایک شخص نے ’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘ پر سوال اٹھاتے ہوئے نعرہ بازی شروع کر دی پی ایم مودی کے اسٹیج کی طرف کچھ کاغذ پھینکے۔ حالانکہ پی ایم نے اس دوران اپنا خطاب جاری رکھا۔ پی ایم مودی کی مخالفت کر رہے شخص نے چیختے ہوئے کہا ’’کہاں ہے بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ؟‘‘
Published: undefined
پی ایم مودی کی ریلی میں ایک شخص کے ذریعہ ہوئے اس احتجاج کی وجہ سے وہاں ہنگامہ پیدا ہو گیا اور تقریباً پانچ منٹ بعد ہی پولس نے اسے اپنی گرفت میں لے لیا۔ احتجاج کر رہے شخص کو سادی وردی میں موجود پولس اہلکاروں نے احتجاج کرنے سے روکا اور پھر اسے ریلی کی جگہ سے باہر لے گئے۔ اس درمیان وہاں افرا تفری کا ماحول دیکھنے کو ملا۔ ریلی میں موجود لوگ جب تک سمجھ پاتے پولس اہلکار اسے وہاں سے لے گئے۔ لوگ اپنی جگہ پر کھڑے ہو گئے اور یہ جاننے کی کوشش کرنے لگے کہ آخر ہو کیا رہا ہے۔
Published: undefined
احتجاج کرنے والے شخص کی پہچان جگادھری کے رہنے والے اشوک کمار کی شکل میں ہوئی ہے۔ اس نے مودی کے خطاب کی جگہ پر جو کاغذ پھینکا اس میں پی ایم مودی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا گیا تھا کہ یمنا نگر میں آٹھویں درجہ میں پڑھنے والی ایک طالبہ کے ساتھ 26 اگست کو اس کے ٹیچر نے مبینہ طور پر جنسی استحصال کیا۔ اس شخص نے خط میں الزام عائد کیا ہے کہ جب اس معاملے کی شکایت پولس سے کی گئی تو انھوں نے کوئی کارروائی کرنے کی جگہ طالبہ کے والدین پر ہی ایف آئی آر درج کر دی۔ کمار نے الزام عائد کیا کہ دھرنے کے بعد بھی پولس نے ایف آئی آر واپس نہیں لی۔ اس معاملے پر پولس سپرنٹنڈنٹ آستھا مودی سے جب پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ معاملے میں جانچ چل رہی ہے۔
Published: undefined
دوسری طرف اس واقعہ پر کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا کا رد عمل سامنے آیا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹ کر کے پی ایم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’ہریانہ کے لوگ سچائی سمجھ چکے ہیں، اب جملوں میں نہیں پھنسنے والے! عوام کا یہ غصہ بتا رہا ہے کہ انھوں نے دھوکے کی حکومت کو ہٹانے کا ذہن بنا لیا ہے۔ اس بار ووٹ کی چوٹ زبردست ہوگی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined