ہریانہ اسمبلی انتخاب کے پیش نظر پرچہ نامزدگی داخل کرنے کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔ جو اعداد و شمار سامنے آ رہے ہیں اس کے مطابق اس انتخاب کے لیے مجموعی طور پر 1561 امیدوار میدان میں ہیں۔ یہ جانکاری جمعہ کے روز ہریانہ کے چیف الیکٹورل افسر پنکج اگروال نے دی۔ اس جانکاری میں بتایا گیا ہے کہ ریاست کی 90 اسمبلی سیٹوں میں سے بھیوانی اسمبلی سیٹ پر سب سے زیادہ 31 امیدواروں نے پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے، جبکہ نانگل چودھری اسمبلی سیٹ پر سب سے کم 9 امیدوار قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ ہریانہ میں پرچۂ نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ 12 ستمبر تھی، جکہ 13 ستمبر کو پرچہ نامزدگی کی جانچ کی گئی۔ 16 ستمبر تک امیدوار اپنی نامزدگی کا پرچہ واپس لے سکتے ہیں۔ یعنی امیدواروں کی مجموعی تعداد جو اس وقت 1561 ہے، اس میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ 16 ستمبر کے بعد چیف الیکٹورل افسر کے ذریعہ پھر سے امیدواروں کی مجموعی تعداد جاری کی جائے گی۔ ابھی جو جانکاری دی گئی ہے اس کے مطابق وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی کروکشیتر کی جس لاڈوا اسمبلی سیٹ سے انتخاب لڑ رہے ہیں، وہاں سینی سمیت 24 امیدواروں نے پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے۔ یعنی نائب سینی کو 23 امیدواروں سے مقابلہ کرنا ہوگا۔
Published: undefined
جیند ضلع کی جولانا اسمبلی سیٹ سے 16 امیدواروں نے قسمت آزمائی کا فیصلہ کیا ہے اور یہ ’ہاٹ سیٹ‘ ثابت ہونے والی ہے کیونکہ یہاں سے کانگریس نے مشہور خاتون پہلوان ونیش پھوگاٹ کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ اس سیٹ پر عآپ نے کویتا دلال کو، جبکہ بی جے پی نے یوگیش بیراگی کو امیدوار مقرر کیا ہے۔ سابق نائب وزیر اعلیٰ دُشینت چوٹالہ کی سیٹ اُچانا کلاں پر ان کا مقابلہ کانگریس کے برجیندر سنگھ سے ہے جہاں مجموعی طور پر 30 امیدواروں نے پرچۂ نامزدگی داخل کیا ہے۔ اسی طرح کانگریس لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ بھوپندر سنگھ ہڈا روہتک کی گڑھی سانپلا-کلولی سیٹ سے انتخاب لڑ رہے ہیں جہاں سے مجموعی طور پر 12 امیدوار میدان میں ہیں۔
Published: undefined
بہرحال، 2014 اسمبلی انتخاب کی بات کی جائے تو اس وقت 1351 امیدواروں نے انتخاب لڑا تھا، جبکہ 2019 اسمبلی انتخاب میں یہ تعداد 1169 تھی۔ گزشتہ 10 سالوں سے ہریانہ میں بی جے پی برسراقتدار ہے اور اس مرتبہ وہ ہیٹ ٹرک کی کوشش کر رہی ہے۔ حالانکہ بی جے پی کی کامیابی کے امکانات کو سیاسی تجزیہ نگار دھندلا بتا رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined