نئی دہلی: آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کے معاملے میں دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو پھٹکار لگائی ہے۔ عدالت نے سخت لہجے میں دہلی پولیس سے پوچھا کہ وہ شخص کہاں ہے جس کے ٹوئٹ نے طوفان کھڑا کر دیا تھا؟عدالت نے پولس سے کہا کہ یہ بتائیں کہ آپ نے جگدیش سنگھ کے خلاف کیا کارروائی کی ہے؟
Published: undefined
ہائی کورٹ نے جمعرات (2 مارچ) کو پولیس سے پوچھا کہ کیا اس نے ٹوئٹر صارف کے خلاف کوئی کارروائی کی ہے جس نے آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کے ساتھ مبینہ طور پر بدسلوکی کی تھی۔ جسٹس انوپ جے رام بھمبانی کی سنگل جج کی بنچ نے زبیر کی عرضی پر سماعت کی جس میں جگدیش سنگھ کے توہین آمیز پیغام کے جواب میں ان کی طرف سے کئے گئے ٹوئٹ کے لئے ان کے خلاف درج ایف آئی آر کو چیلنج کیا گیا تھا۔ پولیس نے عرضی گزار کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور بعد میں کیس کو نمٹانے کے لئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
Published: undefined
جج نے مشاہدہ کیا کہ پولیس نے چارج شیٹ میں عرضی گزار کا نام نہیں لیا تھا کیونکہ اس کے خلاف کوئی جرم نہیں پایا گیا تھا اور پوچھا کہ کیا انہوں نے اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا ہے؟ انہں نے کہا ، آپ نے جگدیش سنگھ نامی اس شخص کے بارے میں کیا کیا؟ میرا سوال یہ ہے کہ اگر آپ کو اس شخص (زبیر) کے خلاف کچھ نہیں ملا تو آپ نے اس شخص کے بارے میں کیا کیا جس نے قابل اعتراض ٹوئٹ کئے تھے؟
Published: undefined
خیال رہے کہ یہ معاملہ 2020 کے ایک واقعے سے متعلق ہے، جس میں جگدیش سنگھ کی جانب سے ٹوئٹ میں قابل اعتراض باتیں کہنے کے بعد زبیر نے اپنی ’ڈسپلے پکچر ‘ (ڈی پی) کو ری ٹوئٹ کر دیا تھا ، جس میں ان کی بیٹی کو پکسلیٹ/دھندلا کر کے دکھایا گیا تھا۔ ٹوئٹ میں لکھا گیا ’’ہیلو جگدیش سنگھ! کیا آپ کی پیاری پوتی سوشل میڈیا پر لوگوں کو گالی دینے کی آپ کی پارٹ ٹائم جاب کے بارے میں جانتی ہے؟ میرا مشورہ ہے کہ آپ اپنی پروفائل تصویر تبدیل کر لیں۔‘‘
Published: undefined
ایک ماہ بعد زبیر کے خلاف دہلی اور رائے پور میں دو ایف آئی آر درج کی گئیں۔ ان پر ٹوئٹر پر ایک نابالغ لڑکی کو مبینہ طور پر دھمکیاں دینے اور ہراساں کرنے کے الزام میں پروٹیکشن آف چلڈرن فرام سیکسول آفنس ایکٹ (پوکسوایکٹ) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ۔ عدالت نے کہا ’’کوئی (جگدیش سنگھ) طوفان کھڑا کر دتا ہے اور آپ (دہلی پولیس) صرف یہ کہتے ہیں کہ چارج شیٹ میں اس شخص کا نام نہیں ہے، لہذا میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ چیزیں منطقی طور پر انجام کو پہنچ رہی ہیں یا نہیں؟ جسٹس انوپ بھمبانی نے اس معاملے کی سماعت کے لئے 13 مارچ کی تاریخ مقرر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کیس سے متعلق تمام لوگ عدالت میں پیش ہوں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز