اتراکھنڈ کے ہریدوار میں منعقد دھرم سنسد کے دوران نفرت انگیز تقریر کے معاملے پر سماعت کے لیے سپریم کورٹ تیار ہو گیا ہے۔ پیر کے روز ہریدوار دھرم سنسد کے تعلق سے مجرمانہ کارروائی کا مطالبہ کرنے والی مفاد عامہ عرضی پر جلد سماعت کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ ہریدوار دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کی گئی اور مبینہ طور پر مسلمانوں کے قتل عام کی اپیل بھی کی گئی تھی۔ سینئر وکیل کپل سبل نے اس تعلق سے فوری سماعت کے لیے چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کے سامنے گزارش کی۔ سبل نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ’’ہم ایسے وقت میں زندگی گزار رہے ہیں جہاں ملک میں ’ستیہ میو جیتے‘ نعرہ بدل کر ’شستر میو جیتے‘ ہو گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
چیف جسٹس این وی رمنا نے کپل سبل کی دلیلوں کو سننے کے بعد کہا کہ ’’ہم اس پر غور کریں گے۔ کیا پہلے سے ہی کچھ جانچ چل رہی ہے؟‘‘ اس کے جواب میں سبل نے بتایا کہ حالانکہ ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے، لیکن کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ ساتھ ہی سبل نے گزارش کی کہ ’’یہ معاملہ اتراکھنڈ ریاست میں پیش آیا ہے۔ آپ کی مداخلت کے بغیر کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔‘‘ بعد ازاں چیف جسٹس آف انڈیا اس معاملے کی سماعت کے لیے تیار ہو گئے۔
Published: undefined
’لائیو لاء‘ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق صحافی قربان علی اور ہائی کورٹ کی سابق جج اور سپریم کورٹ کی سینئر وکیل انجنا پرکاش نے دھرم سنسد میں نفرت انگیز تقریر معاملے میں اتنے دنوں بعد بھی کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہونے پر مفاد عامہ کی عرضی داخل کی تھی۔ عرضی دہندگان نے 17 اور 19 دسمبر 2021 کے درمیان الگ الگ دو پروگراموں میں کی گئی نفرت انگیز تقریر معاملہ میں فوری مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ واضح رہے کہ ہریدوار میں یتی نرسنہانند کے ذریعہ منعقد اور دوسرا دہلی میں ہندو یوا واہنی کے ذریعہ منعقد پروگرام گزشتہ کئی دنوں سے لوگوں کی تنقید کا نشانہ بن رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined