بلند شہر میں دلت خاتون سے چھیڑخانی کی مخالفت کرنے پر اعلیٰ ذات نوجوان کی طرف سے گاڑی سے کچل کر دو خواتین کو قتل کرنے اور دو کو زخمی کرنے کا معاملہ طول پکڑتا جا رہا ہے۔ بھیم آرمی کے سربراہ کے سامنے متاثرین نے پولس پر لیپاپوتی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
Published: 26 Jun 2019, 9:10 PM IST
دلت خاندان کے ساتھ ظلم و ستم کا یہ واقعہ گزشتہ روز پیش آیا تھا، جس کی وجہ سے دلتوں میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ بدھ کے روز بھیم آرمی کے سربراہ چندرشیکھر آزاد نے متاثرہ خاندان سے ملاقات کی۔ اس دوران جس عورت سے چھیڑخانی کی بات کہی جا ریہ ہے آج اس نے بھیم آرمی چیف کے سامنے مکمل واقعہ بیان کیا۔ چندر شیکھر نے متاثرین کے حق میں تحریک چھیڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پولس نے واقعہ کو کوئی بھی دوسرا رنگ دینے کی کوشش کی تو بھیم آرمی کی طرف سے بلند شہر میں وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔
Published: 26 Jun 2019, 9:10 PM IST
چندر شیکھر سے ملاقات کے دران متاثرین نے بتایا کہ پولس معاملہ کا رخ تبدیل کرنے پر آمادہ ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ملزمان چونکہ ٹھاکر برادری سے وابستہ ہیں اس لئے پولس ان کا دفاع کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ متاثرین کا الزام ہے کہ پولس کی تمام کوششیں ایک فریق کے حق میں نظر آ رہی ہیں۔
Published: 26 Jun 2019, 9:10 PM IST
پیر کی شب تقریباً 11 بجے بلندشہر سے ملحقہ گاؤں چاندپور میں ایک نوجوان نے گاڑی سے ایک دلت خاندان کو ٹکر مار دی، اس واقعہ میں ایک ہی خاندان کی دو خواتین (سنتو دیوی اور اورملا) کی موت ہو گئی جبکہ دو افراد (تربھون اور جتیندر) زخمی ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ ٹکر خاندان کی بیٹی کے ساتھ چھیڑخانی کی مخالفت کرنے کی وجہ سے ماری گئی ہے۔ ملزم نکول ٹھاکر متاثرہ خاندان کے پڑوس کا ہی رہنے والا ہے۔
Published: 26 Jun 2019, 9:10 PM IST
بلندشہر کے جس گاؤں میں یہ واقعہ پیش آیا وہ کوتوالی دیہات تھانہ علاقہ میں آتا ہے اور شہر کے بے حد نزدیک ہے۔ یہیں ہائی کے نزدیک واقع دلت بستی میں یہ معاملہ پیش آیا۔ واقعہ کے بعد سے علاقہ میں کشیدگی ہے اور دلت طبقہ پولس سے ناراض ہے۔ دلت پولس پر معاملہ کو رفع دفع کرنے کا بھی الزام ہے اور دلتوں کے سڑک جام کرنے کے بعد ان کی دوسری تحریر پر مقدمہ قائم کیا گیا۔
Published: 26 Jun 2019, 9:10 PM IST
غورطلب ہے کہ واقعہ کے حوالہ سے بلند شہر کے ایس ایس پی این کولانچی نے کہا کہ خاندان کے لوگوں نے ایک معمولی سڑک ایکسیڈنٹ کی اطلاع دی تھی لیکن کچھ گھنٹوں کے بعد انہوں نے تحریر کو تبدیل کر دیا۔ ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ حالت نشہ میں تھے، جس کی وجہ سے حادثہ ہو گیا۔ ایس ایس پی کا یہ بھی دعوی ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں بھی چھیڑخانی کا کوئی ثبوت نہیں ہے جبکہ گاڑی سے ٹکر کا واقعہ نظر آ رہا ہے۔
Published: 26 Jun 2019, 9:10 PM IST
پولس کی اس کہانی کو متاثرین کے اہل خانہ نے خارج کر دیا ہے۔ واقعہ کا مرکز مانی جا رہی خاتون مانسی (تبدیل شدہ نام) کے مطابق ’’پولس کی کہانی جھوٹی ہے۔ وہ ملزمان کا دفاع کرنے کا کام کر رہی ہے۔ سچ یہ ہے کہ ہمارے یہاں شادی تھی اور کافی مہمان جمع تھے۔ واقعہ کے دن جے ویر ٹھاکر کا لڑکا نکول میرے پاس آیا اور مجھ سے گاڑی میں بیٹھنے کو کہا۔ میں نے مزاحمت کی تو وہ میرا ہاتھ پکڑ کر زبردستی کرنے لگا۔ شادی میں آئے ہوئے میرے موسا جی (خالو) نے جب یہ دیکھا تو پوچھا کہ کیا ہوا! میں نے انہیں سب بتا دیا، اس کے بعد موسا جی نے نکول کو دو تھپڑ لگا دئیے۔ نکول اس کے بعد تھوڑی دور کھڑی اپنی گاڑی میں جا کر بیٹھ گیا اور بے حد تیز رفتار سے چلاتے ہوئے اسے ہم سب کے اور چڑھا دی۔ اس کی وجہ سے میری ماں اور موسی (خالا) کی موقع پر ہی موت ہو گئی، جبکہ میرے موسا جی اور میرا بھائی آئی سی میں داخل ہیں۔‘‘
Published: 26 Jun 2019, 9:10 PM IST
ہلاک شدہ سنتو دیوی کی بہن ہیم لتا کے مطابق پولس ابتدا سے ہی معاملہ کو فع دفع کرنے کی کوشش میں ہے۔ ہیم لتا نے کہا، ’’پولس والے راتو رات پوسٹ مارٹم کر کے صبح چار بجے لاشوں کو ہمارے گھر لے آئے۔ اس کے بعد چپے چپے پر پولس لگا دی گئی۔ اگر یہ عام حادثہ تھا تو انتی بڑی تعداد میں پولس فورس کو تعینات کیوں کیا گیا۔ پولس نے تو ہمارا مقدمہ بھی نہیں لکھا تھا۔ جب سماج ہمارے ساتھ کھڑا ہوا اس کے بعد رپورٹ درج کی گئی۔
Published: 26 Jun 2019, 9:10 PM IST
ادھر بھیم آرمی سربراہ چندر شیکھر آزاد کے بدھ کی صبح یہاں پہنچے کی اطلاع پر مقامی انتظامیہ کے ہاتھ پیر پھول گئے اور کسی طرح سے انہیں روکنے کی کوشش کی گئی۔ لیکن چندر شیکھر پھر بھی گاؤں میں پہنچ گئے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ متاثرین کو انصاف دلانے میں نااہل ہیں تو دلت اپنے طریقہ سے انصاف طلب کریں گے۔
Published: 26 Jun 2019, 9:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Jun 2019, 9:10 PM IST