سیکورٹی فورسز اور خفیہ ایجنسیوں کو شبہ ہے کہ موبائل فون کی نگرانی سے بچنے کے لیے جموں و کشمیر میں جیش محمد کے ہینڈلرس اور پلوامہ کا خودکش حملہ آور دسمبر 2018 تک پیئر ٹو پیئر سافٹ ویئر سروس ’وائی ایس ایم ایس‘ یا اس کے جیسا کوئی دیگر موبائل ایپلی کیشن کا استعمال کر رہے تھے۔
انگریزی روزنامہ ’ٹائمز آف انڈیا‘ کی خبر کے مطابق خفیہ ذرائع کو ایک کاپی ملی ہے جسے وہ پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے بعد جیش محمد کے دہشت گردوں کے درمیان ہوئی بات چیت کا حصہ مان رہے ہیں۔ اس کاپی میں پیغام لکھا ہے۔ ایک پیغام میں ہے ’’مجاہدین جیش محمد کی کامیاب آخری رسومات‘‘۔ دوسرے پیغام میں لکھا ہے ’’ہندوستانی جوان مارے گئے اور درجنوں گاڑیاں حملے میں برباد ہو گئی ہیں۔‘‘
Published: undefined
وائی ایس ایم ایس ایک الٹرا ہائی ریڈیو فریکوئنسی ماڈل ہوتا ہے جس کے ذریعہ انکرپٹیڈ ٹیکسٹ میسج بھیجا جاتا ہے۔ مختصر میں اس کا مطلب ہوتا ہے کہ ایک ایسا ریڈیو سیٹ جسے موبائل فون کو بغیر سم کارڈ کے جوڑا جاتا ہے۔ ریڈیو سیٹ ایک چھوٹا سا ٹرانسمیٹر ہوتا ہے جس میں وائی فائی صلاحیت ہوتی ہے۔ وائی فائی کا استعمال موبائل کو کنیکٹ کرنے کے لیے ہوتا ہے۔
وائی ایس ایم ایس ایپلی کیشن ڈارک ویب پر 2012 سے دستیاب ہے، لیکن مانا جاتا ہے کہ پاکستان واقع دہشت گرد تنظیموں نے اب اس کا نیا ورژن تیار کر لیا ہے جو ایک فریکوئنسی کا استعمال کرتی ہے۔ اس فریکوئنسی کو گزشتہ سال دسمبر2018 سے ابھی تک کوئی بھی نگرانی مشین پکڑ نہیں پائی ہے۔
ذرائع کے مطابق ہندوستانی فوج کو وائی ایس ایم ایس کے بارے میں ایک پاکستانی دہشت گرد سجاد احمد سے پتہ چلا تھا۔ ہندوستانی فوج نے اس دہشت گرد کو 2015 میں گرفتار کیا تھا، لیکن ابھی تک اس کے کوڈ کو توڑا نہ جا سکا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز