مرکزی حکومت نے 2024 کا معاشی سروے جاری کیا ہے جس میں کئی اہم باتیں نکل کر سامنے آئی ہیں۔ اس معاشی سروے کے مطابق ہندوستان کی تیزی سے بڑھتی آبادی کا 65 فیصد 35 سال سے کم عمر کا ہے، لیکن ان میں سے کئی لوگوں کے پاس جدید معاشی نظام میں کام کرنے کے لیے ضروری ہنر موجود نہیں ہے۔ اندازہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ تقریباً 51.25 فیصد نوجوان ایسے ہیں جو روزگار کے لیے اہل مانے جاتے ہیں۔ اس کو دوسرے لفظوں میں کہا جا سکتا ہے کہ کالج سے پاس کرنے والے تقریباً نصف نوجوان آسانی سے روزگار کے اہل نہیں ہیں۔
Published: undefined
اس معاشی سروے سے ظاہر ہے کہ کالج پاس آؤٹ نوجوانوں کے پاس ہنر کی کمی ہے جس کے سبب وہ جدید دور میں ملازمت کے اہل نہیں ہو پاتے۔ حالانکہ توجہ طلب بات یہ ہے کہ گزشتہ دہائی میں ہنرمند نوجوانوں کا فیصد تقریباً 34 فیصد سے بڑھ کر 51.3 فیصد ہو گیا ہے۔ ایم ایس ڈی ای (وزارت برائے اسکل ڈیولپمنٹ اینڈ انٹرپرینورشپ) کا کہنا ہے کہ ’’ہندوستان میں تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کی حالت پر این ایس او 12-2011 (68ویں دور) کی رپورٹ کے مطابق 59-15 سال کی عمر کے اشخاص میں تقریباً 2.2 فیصد نے رسمی پیشہ ورانہ تربیت حاصل کی ہے۔ علاوہ ازیں 8.6 فیصد نے غیر رسمی پیشہ ورانہ تربیت حاصل کی ہے۔‘‘
Published: undefined
اس سالانہ معاشی سروے رپورٹ میں ہنر اور کاروباری منظرنامہ میں کچھ اہم چیلنجز کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے جو اس طرح ہیں...
عوامی خیال ہے کہ ہنر کو آخری متبادل کی شکل میں دیکھا جاتا ہے، اسے ان لوگوں کے لیے ضروری مانا جاتا ہے جو ترقی نہیں کر پائے ہیں یا رسمی تعلیمی نظام سے باہر نکل گئے ہیں۔
مرکزی حکومت کے ’اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام‘ 20 سے زائد وزارتوں و محکموں میں پھیلے ہوئے ہیں، لیکن وہاں مضبوط ہم آہنگی اور نگرانی نظام کی کمی ہے۔
تشخیص اور تصدیق سے متعلق سسٹم میں کثرت، جس کی وجہ سے متضاد نتائج برآمد ہوتے ہیں، یہ تقرری دینے والوں کے درمیان غلط فہمی پیدا کرتے ہیں۔
تربیت کرنے والوں کی کمی ہے، صنعتیں پیشہ وروں کو متوجہ کرنے میں ناکام ہیں۔
علاقائی اور مقامی سطحوں پر طلب اور رسد کے درمیان میل نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined