اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں حالات ہنوز کشیدہ ہیں اور پورے شہر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ شہر کے سبھی حصے میں پولیس فورس تعینات ہے اور سبھی بازار پوری طرح سے بند ہے۔ تشدد کے بعد اتراکھنڈ حکومت نے شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دے دیا ہے اور اسکول و کالج بند کرنے کا بھی اعلان کیا جا چکا ہے۔ انٹرنیٹ خدمات بھی عارضی طور پر بند ہیں۔
Published: undefined
جمعرات کو میونسپل کارپوریشن اور پولیس ٹیم کے ذریعہ مبینہ طور پر ناجائز زمین میں بنے مدرسے اور مسجد کو جے سی بی سے منہدم کرنے کا معاملہ اب کافی طول پکڑ چکا ہے۔ جے سی بی کارروائی کے دوران علاقہ کی مشتعل بھیڑ نے میونسپل کارپوریشن اور پولیس ٹیم پر حملہ کر دیا تھا اور پھر ہنگامہ برپا ہونے میں وقت نہیں لگا۔ پولیس اور عوام کے درمیان زبردست تصادم دیکھنے کو ملا اور آج تو حالات مزید بگڑ گئے۔
Published: undefined
نینی تال کی ضلع مجسٹریٹ وندنا سنگھ کا کہنا ہے کہ جس طرح سے پتھراؤ ہوا اور پٹرول بم پھینکے جانے کی خبریں ہیں، اس سے لگتا ہے سب کچھ منصوبہ بند تھا۔ مشتعل لوگوں کے حملے سے کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں اور ان کی گاڑیوں کو نذرِ آتش کر دیا گیا جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں کہ مشتعل بھیڑ میں ایک خاص طبقہ کے لوگ شامل تھے جنھوں نے وَنبھول پورہ پولیس تھانے میں بھی آگ لگا دی تھی۔
Published: undefined
بہرحال، تازہ حالات یہ ہیں کہ سبھی بازار بند ہیں، اسکولوں و کالجوں کو بھی بند رکھنے کا حکم جاری ہو چکا ہے۔ ضروری خدمات کو چھوڑ کر سبھی طرح کی سرگرمیاں عارضی طور پر روک دی گئی ہیں۔ اس تشدد میں اب تک 6 لوگوں کی موت سے متعلق تصدیق ہو چکی ہے۔ مہلوکین میں باپ، بیٹا اور انس نامی ایک 16 سالہ لڑکا شامل ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جس نابالغ لڑکے کی موت ہوئی ہے، اس کے سر پر گولی لگی تھی۔ پرتشدد واقعات میں اب تک 300 سے زائد افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں اور ان میں سے بیشتر پولیس اہلکار بتائے جا رہے ہیں۔ ہلدوانی ایس پی سٹی نے بھی جمعہ کی شام 6 لوگوں کی ہلاکت سے متعلق تصدیق کر دی ہے۔
Published: undefined
ہلدوانی تشدد کے بعد اتراکھنڈ حکومت نے نہ صرف ہلدوانی میں الرٹ جاری کر دیا ہے بلکہ پوری ریاست میں ہائی الرٹ ہے۔ وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے ہر ایک شورش پسند کی شناخت کرنے کی یقین دہانی کرتے ہوئے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی بات کہی ہے۔ پولیس فساد پیدا کرنے والوں کی شناخت میں لگی ہوئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز