دہلی پولیس نے ایک ویڈیو سروے کے دوران وارانسی میں گیان واپی مسجد احاطہ کے اندر ’شیولنگ‘ کی مبینہ دریافت کے بعد سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پوسٹ کرنے والے پروفیسر کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ پولیس ڈپٹی کمشنر ساگر سنگھ کلسی نے کہا کہ ’’کل رات ہندو کالج، ڈی یو میں تاریخ کے پروفیسر رتن لال کے خلاف فیس بک پر قصداً ایک قابل اعتراض پوسٹ کے بارے میں ایک شکایت ملی تھی، جس کا مقصد مذہب یا مذہبی اعتقادات کی بے عزتی کر کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا تھا۔‘‘
Published: undefined
پولیس ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ اس سلسلے میں قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے اور پولیس نے سائبر پولیس اسٹیشن شمالی ضلع میں تعزیرات ہند کی دفعہ 153اے (مذہب، نسل، مقامِ پیدائش، رہائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا اور جانبدارانہ عمل کرنا) اور 295اے (قصداً اور قابل اعتراض کام، کسی بھی طبقہ کے مذہبی جذبات کو اس کے مذہب یا مذہبی اعتقادات کی بے عزتی کرنے کے مقصد سے) کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔
Published: undefined
دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر نے گیان واپی مسجد میں ملے شیولنگ کی تازہ تصویر کے ساتھ مبینہ طور پر قابل اعتراض پوسٹ کیا تھا۔ شکایت دہندہ، دہلی کے ایک وکیل ونیت جندل نے دہلی پولیس کو خط لکھ کر کہا تھا کہ ڈاکٹر رتن لال کے ذریعہ کیا گیا پوسٹ نہ صرف اکسانے اور مشتعل کرنے والا ہے بلکہ ہندو مذہب کے ماننے والوں کے درمیان جذبات کو بھی مشتعل کر رہا ہے۔
Published: undefined
جندل نے خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس سے کہا کہ ’’ہماری آئین ہر شہری کو بولنے اور اظہارِ رائے کی آزادی دیتا ہے، لیکن اس حق کا غلط استعمال ناقابل معافی ہے۔ یہ ملک کی خیر سگالی کو خطرے میں ڈالتا ہے اور طبقہ و مذہب کی بنیاد پر اپنے شہریوں کو اکساتا ہے اور قوم کی سیکورٹی کے لیے خطرہ ہے۔‘‘
Published: undefined
پروفیسر کے خلاف سزا سے متعلق قانونی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے جندل نے کہا کہ رتن لال کا تبصرہ مذہب کی بنیاد پر مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی پیدا کرنے کی ان کی منشا کو ظاہر کرتا ہے، جو ہندوستان جیسے جمہوری اور سیکولر ملک کے نظریات کے خلاف ہے اور قانون کے مطابق ایک جرم بھی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ وارانسی میں کاشی وشوناتھ مندر سے ملحق گیان واپی مسجد اس وقت قانونی لڑائی کا سامنا کر رہی ہے۔ وارانسی کی ایک عدالت نے اے ایس آئی کو گیان واپی مسجد کے ڈھانچے کی جانچ کرنے کی ہدایت دی تھی۔ گیان واپی مسجد احاطہ کا ویڈیوگرافی سروے پیر کو مکمل ہونے کے بعد ہندو فریق کے وکلاء نے دعویٰ کیا کہ مسجد کے وضو خانہ کے اندر 12 فیٹ کا ’شیولنگ‘ پایا گیا ہے۔ اگلے دن یعنی منگل کو یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا۔ سپریم کورٹ نے مبینہ شیولنگ والی جگہ کو سیکورٹی فراہم کرنے کی بات کہی اور ساتھ ہی کہا کہ نمازیوں کو گیان واپی مسجد میں نماز پڑھنے سے نہ روکا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز