وارانسی کی ایک عدالت نے گیانواپی معاملے میں جمعہ کے روز ہندو فریق کی اس عرضی کو کارج کر دیا جس میں یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ ویاس جی تہہ خانہ کی چھت پر مسلموں کو نماز پڑھنے سے روکا جائے۔ ہندو فریق نے عرضی خارج ہونے پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے اس فیصلہ کے خلاف ضلع عدالت میں جانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
Published: undefined
ہندو فریقین نے کمزور چھت کو اپنے مطالبہ کی بنیاد بنایا ہے اور اپنی عرضی میں دلیل دی تھی کہ چھت کسی بھی وقت ٹوٹ پھوٹ سکتی ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ویاس جی کے تہہ خانہ میں ہندو جہاں پوجا کرتے ہیں اسی کی چھت پر مسلم فریق نماز ادا کرتے ہیں۔ ایسے میں یہ جگہ دونوں ہی طبقات کے لیے عقیدے کے ساتھ ساتھ قانونی جنگ کا بھی اکھاڑا بن گیا ہے۔
Published: undefined
ہندو فریق نے عدالت میں دلیل دی کہ اگر بڑی تعداد میں مسلم افراد ویاس جی کے تہہ خانہ کی چھت پر نماز ادا کرتے رہیں گے تو اس بات کا قوی امکان رہے گا کہ چھت منہدم ہو جائے، یہ جانلیوا بھی ہو سکتا ہے۔ لہٰذا مناسب ہوگا کہ مسلم طبقہ کے وہاں نماز پڑھنے پر روک ہی لگا دی جائے۔ سول جج (سینئر ڈویژن) ہتیش اگروال کی عدالت نے اس دلیل کو سنا ضرور، لیکن نماز کی ادائیگی پر پابندی لگانے سے انکار کر دیا۔
Published: undefined
عدالت کے ذریعہ عرضی خارج کیے جانے پر ہندو فریق نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ اس نے کہا کہ اگر کبھی چھت منہدم ہو گئی اور کوئی جان چلی گئی تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟ ہندو فریق نے اب اس معاملے میں ضلع عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے واضح ہے کہ اب اس معاملے میں قانونی جنگ طویل کھنچ سکتی ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ کانپور کی آکانکشا تیواری، لکھنؤ کے دیپک پرکاش شکلا، امت کمار اور سوید پروین نے 16 دسمبر 2023 کو یہ کہتے ہوئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا کہ ویاس جی کا تہہ خانہ بہت پرانا اور مخدوش ہو چکا ہے۔ اس کے ستون بھی کمزور ہیں۔ نمازیوں کے یہاں آنے جانے سے سنگین حادثہ ہو سکتا ہے جو کہ قاتلانہ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
سبھی عرضی دہندگان کا کہنا تھا کہ یہاں مسلم طبقہ کے لوگوں کی آمد پر روک لگائی جائے اور انھیں نماز ادا کرنے سے روکا جائے۔ ہندو فریق کی اس عرضی کے خلاف مسلم فریق نے بھی ایک عرضی داخل کی تھی۔ مسلم فریق نے ہندو فریق کے ذریعہ دی گئی سبھی دلیلوں کو سرے سے خارج کرتے ہوئے عرضی خارج کرنے کا مطالبہ کیا تھا، اور آج فیصلہ مسلم فریق کے حق میں سنایا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined