گوالیار: چاکلیٹ سبھی کو پسند ہوتی ہے لیکن صحت کے تئیں سنجیدہ رہنے والے لوگ اس کے استعمال سے کتراتے ہیں، جبکہ بچوں کو دانت خراب ہونے کے خطرے کے سبب اسے کھانے سے روکا جاتا ہے۔ تاہم گوالیار کی ایک طالبہ نے ایسی چاکلیٹ تیار کی ہے جو نہ تو صحت کے لئے مضر ہے اور نہ ہی اس سے بچوں کے دانت خراب ہونے کا خطرہ ہے۔ ساتھ ہی دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ چاکلیٹ امیونٹی بوسٹر ہے یعنی کہ قوت مدافعت میں اضافہ کرتی ہے۔
Published: undefined
ریاست کے شعبہ اعلیٰ تعلیم کی جانب سے نوجوانوں کو نئے آئیڈیاز اور جدت کے لئے حوصلہ افزا کیا جا رہا ہے۔ اسٹارٹ اپ کے لئے طلبا کی مالی امداد بھی کی جا رہی ہے۔ نوجوانوں کی جانب سے مختلف علاقون میں پیشرفت کی جا رہی ہے۔ اسی سلسلہ میں گوالیار جیواجی یونیورسٹی کی ایم ایس سی فوڈ ٹیکنالوجی کی طالب چاندنی رائے نے چاکلیٹ پسند کرنے والے کے لئے امیونٹی بوسٹر پروبائیوٹک چاکلیٹ تیار کی ہے۔
Published: undefined
چاندنی نے بتایا کہ چاکلیٹ سبھی کو پسند ہوتی ہے، بالخصوص بچوں اور نوجوانوں کو۔ دوسری جانب آج کل والدین دانت خراب ہونے کے ڈر سے اپنے بچوں کو چاکلیٹ کھانے سے منع کرتے ہیں۔ آج کل سبھی صحت کے تئیں بیدار ہو گئے ہیں۔ ایسے حالات میں نوجوان اور بزرگ ذیابطیس، کالیسٹرول بڑھنے سے چاکلیٹ نہیں کھاتے۔ ایسے میں اگر صحت بخش پروبائیوٹک چاکلیٹ مل جائے تو بات ہی کچھ اور ہو۔
Published: undefined
چاندنی کا کہنا ہے کہ انہوں نے ڈارک چاکلیٹ کو مزید غذائیت سے بھرپور اور صحت بخش بنانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ چاکلیٹ میں پروبائیوٹک کا استعمال کیا اور چینی کی مقدار کم سے کم رکھی۔ صحت بخش پروبائیوٹک چاکلیٹ میں کوکو پاؤڈر، ملک پاؤڈر، ناریل کا تیل اور پروبائیوٹکس (لیکٹوبیسیلس بلگارس، لیکٹوبیسیلس کیسی، لیکٹوبیسیلس ایسیڈوفلز) کا استعمال کیا۔
Published: undefined
چاندنی کا خیال ہے کہ پروبائیوٹک ڈارک چاکلیٹ کھانے کے بہت سے فائدے ہیں۔ ڈارک چاکلیٹ میں پائے جانے والے اینٹی آکسیڈنٹس بلڈ پریشر کو معمول پر لاتے ہیں اور دل میں خون کے تھکے بننے کا خطرہ کم کرتے ہیں۔ چاکلیٹ میں پائے جانے والے فلیوونائڈز جلد سے نقصان دہ شعاعوں کو روکنے میں مدد کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ کورونا کی وبا نے عام لوگوں کو قوت مدافعت بڑھانے کے لیے پہلے سے زیادہ بیدار کر دیا ہے۔ گوالیار کے طالب علم کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ یہ چاکلیٹ قوت مدافعت بڑھانے والا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز