گٹکا، پان و دیگر تمباکو کی مصنوعات کا استعمال یوں تو ویسے ہی معیوب ہوتا ہے لیکن اگر یہ ٹرینوں میں سفر کے دوران گندگی کا باعث بننے لگے تو اس کی معیوبیت مزید بڑھ جاتی ہے۔ مگر بدقسمتی سے ہم میں سے بہت سے لوگ اس معیوبیت کی وجہ بن رہے ہیں اور ہمارے ذریعے کی گئی گندگی کو صاف کرنے کے لیے محکمہ ریلوے کو سالانہ 12سو کروڑ روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں۔
Published: undefined
انڈین ریلوے دنیا کا چوتھا سب سے بڑا ریلوے نظام ہے جس سے روزانہ تقریباً 2.5 کروڑ مسافر سفر کرتے ہیں۔ ایک لحاظ سے دیکھا جائے تو ریلوے کو آمد و رفت کے لحاظ سے ملک کی سب سے بڑی لائف لائن بھی کہا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ لائف لاںن آلودگی کے معاملے میں ہنوز ایک سنگین مسئلے سے دوچار ہے اور وہ مسئلہ ہے ٹرینوں و اسٹیشنوں پر گٹکا و پان وغیرہ کی گندگی کا۔ ریلوے میں گٹکا کھا کر تھوکنا آج بھی نہیں رکا ہوا ہے اور جس کی وجہ سے محکمہ ریلوے کو صرف گٹکوں کے داغ صاف کرنے کے لیے اتنی خطیر رقم خرچ کرنی پڑتی ہے۔
Published: undefined
ریلوے قانون کے مطابق سگریٹ یا شراب نوشی کے بعد ٹرین میں سوار نہیں ہوا جا سکتا لیکن گٹکا یا پان کھا کر ضرور سوار ہوا جا سکتا ہے۔ اس کی وجہ سے آپ کو ایسے بہت سے مسافر ملیں گے جو منھ میں گٹکا یا پان لے کر گھومتے ہیں اور جہاں انہیں موقع ملتا ہے تھوک مارتے ہیں۔ یہ مسافر اپنا سفر مکمل کر کے تو چلے جاتے ہیں لیکن ان کے تھوکے ہوئے گٹکے و پان کے داغ موجود رہ جاتے ہیں جنہیں محکمہ ریلوے صاف کرتا ہے۔ محکمہ ریلوے نے 2021 کا اعداد و شمار جاری کیا ہے جس میں یہ بتایا ہے کہ صرف گٹکا و پان کے داغوں کو صاف کرنے کے لیے ریلوے کو 12 کروڑ روپے خرچ کرنے پڑے ہیں۔
Published: undefined
یہ تو رہا گٹکا کر کھا کر تھوکنے والوں کی گندگی کو صاف کرنے کے لیے ریلوے کا خرچ، مگر گٹکا و پان خوروں میں یہ بیداری لانے کے لیے کہ وہ ٹرینوں میں گٹکا کھا کر سفر نہ کریں اور ٹرینوں میں نہ تھوکیں، کروڑ روپے کے اشتہار دینے پڑتے ہیں۔ ان کروڑ ہا روپے کے اخراجات کے باوجود لوگ ٹرینوں میں نہ صرف گٹکا کھا کر سفر کرتے ہیں بلکہ ٹرینوں کو ہی گندہ کرتے ہیں جنہیں صاف کرنے کے لیے محکمہ ریلوے کو اتنی بڑی رقم صرف کرنی پڑتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined