گروگرام یعنی گڑگاؤں میں کھلے مقامات پر نمازِ جمعہ کو لے کر عجیب و غریب حالات پیدا ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ ضلع انتظامیہ نے تین سال قبل مختلف طبقات کے ساتھ میٹنگ کے بعد کھلے میں نمازِ جمعہ کی اجازت کے لیے جن 37 مقامات کی نشاندہی کی تھی، اب ان میں سے 8 مقامات کی اجازت ختم کر دی گئی ہے۔ گزشتہ کچھ مہینوں سے ہندوتوا تنظیموں کے ذریعہ گروگرام کے کئی مقامات پر کھلے میں نمازِ جمعہ کے خلاف مظاہرہ کیا جا رہا تھا اور وشو ہندو پریشد کے ساتھ کچھ دیگر ہندوتوا تنظیموں نے مل کر آج اعلان کیا تھا کہ وہ سبھی 37 مقامات پر کھلے میں نماز کی مخالفت کریں گے۔ اب تازہ خبر یہ سامنے آ رہی ہے کہ مقامی لوگوں اور مکتلف ریزیڈنٹ ویلفیئر ایسو سی ایشن (آر ڈبلیو اے) کے اعتراض کے سبب گروگرام ضلع انتظامیہ نے منگل کو 8 مقررہ مقامات پر نماز ادا کرنے کی اجازت ختم کر دی۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی اطلاعات کے مطابق جن مقامات پر نمازِ جمعہ اب نہیں ہو پائے گی ان میں بنگالی بستی سیکٹر 49، وی بلاک ڈی ایل ایف-3، سورت نگر فیز 1، کھیڑی ماجرا گاؤں کے باہر، دوارکا ایکسپریس وے پر دولت آباد گاؤں کے پاس، سیکٹر 68 گاؤں رام گڑھ کے پاس، ڈی ایل ایف اسکوائر ٹاور کے پاس اور گاؤں رام پور سے نکھڈولا شامل ہیں۔
Published: undefined
انگریزی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ میں اس تعلق سے ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر گروگرام کے ذریعہ نماز ادا کرنے کے مقامات کی شناخت کرنے کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جس میں ایس ڈی ایم، اے سی پی، ہندو/مسلم تنظیموں کے اراکین اور دیگر سماجی تنظیموں کے اراکین شامل کیے گئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سبھی فریقین سے بات چیت کرنے کے بعد یہ کمیٹی طے کرے گی کہ مستقبل میں نماز ادا کرنے کے لیے کن مقامات کا استعمال کیا جائے گا تاکہ مقامی لوگوں کو کوئی پریشانی نہ ہو۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق یہ کمیٹی یہ بھی یقینی بنائے گی کہ کسی سڑک یا عوامی جگہ پر نماز نہ پڑھی جائے۔ ساتھ ہی مقامی لوگوں کو نماز کے لیے جگہ طے کرنے میں کوئی اعتراض نہ ہو۔ گروگرام پولیس کے ترجمان سبھاش بوکین کا ایک بیان میں سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ نماز صرف عیدگاہ، مسجد یا نشان زد مقامات پر ہی پڑھی جا سکتی ہے۔ اس معاملے میں کمیٹی کے ذریعہ لیے گئے فیصلے سے دونوں تنظیموں کا بھائی چارہ اور سماجی یگانگت برقرار رکھنے کی کوشش کمیٹی کرے گی۔ اس کے لیے دونوں فریقین کے تعاون کی بھی ضرورت ہے۔
Published: undefined
یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ ہندوتوا تنظیمیں گزشتہ کئی ہفتوں سے گروگرام کے سیکٹر 12 اور سیکٹر 47-اے پر کھلے میں جمعہ کی نماز بند کرنے کو لے کر ہنگامہ کر رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتہ مقامی پولیس نے 30 لوگوں کو حراست میں بھی لیا تھا، لیکن وشو ہندو پریشد نے اس مطالبہ میں مزید شدت پیدا کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ گروگرام کے سیکٹر 12 اور سیکٹر 47-اے میں پہلے صرف بجرنگ دل کارکنان ہی ہنگامہ کرتے نظر آتے تھے، لیکن اب انھیں وشو ہندو پریشد کے ساتھ ساتھ دیگر ہندوتوا تنظیموں کا بھی تعاون حاصل ہوگا۔ آئندہ جمعہ کو حالات کشیدہ نہ ہو جائیں، اسی کو دیکھتے ہوئے گروگرام ضلع انتظامیہ نے 8 مقامات پر نماز کی اجازت کو ختم کر دیا ہے، اور ایک نئی کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے جو آگے کی کارروائی کرے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز