مدھیہ پردیش کے گُنا شیوپوری لوک سبھا حلقہ سے مرکزی وزیر جیوترادتیہ سندھیا کو ہرانے والے رکن پارلیمنٹ کے پی یادو نے پارٹی صدر جے پی نڈا کو خط لکھ کر اپنی تکلیف بیان کی ہے۔ بی جے پی صدر نڈا کو لکھا گیا یادو کا شکایتی خط اب سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے جس کے بعد شہری ہوابازی کے وزیر جیوترادتیہ سندھیا اور رکن پارلیمنٹ کرشن پل یادو کے درمیان جاری رسہ کشی ایک بار پھر سامنے آ گئی ہے۔
Published: undefined
نڈا کو لکھے اپنے خط میں رکن پارلیمنٹ نے سندھیا اور ان کے حامیوں پر گوالیر-چنبل علاقہ میں پارٹی کے پروگراموں اور ریلیوں کے دوران بھی ان کو نظر انداز کرنے اور انھیں درکنار کرنے کا الزام لگایا ہے۔ آئی اے این ایس کے پاس دستیاب خط (جو 8 دسمبر 2021 کو لکھا گیا تھا، لیکن اب سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے) نے انکشاف کیا کہ سندھیا اور ان کے حامیوں کے ذریعہ ان کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
Published: undefined
یادو نے الزام عائد کیا کہ سندھیا گروپ انھیں پارٹی کے پروگراموں میں مدعو نہیں کرتے، یہاں تک کہ ان کے ذریعہ شروع کیے گئے ترقیاتی کاموں کے افتتاح کے لیے بھی نہیں۔ انھوں نے اس معاملے کی طرف نڈا کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ مدھیہ پردیش کے گوالیر-چنبل علاقہ میں لگاتار ہو رہی لاپروائی پارٹی کارکنان پر ایک برا اثر چھوڑ رہی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ’’گُنا لوک سبھا سالوں سے کانگریس کی بالادستی والا علاقہ رہا ہے اور انھوں نے 2019 میں کانگریس (سندھیا) کو ہرایا تھا۔ یہ پارٹی کے محنت کش کارکنان کی وجہ سے ہو سکا تھا اور اب وہ لاپروائی کا سامنا کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
یادو نے الزام عائد کیا کہ سندھیا گروپ نہ تو ان کے ذریعہ بلائی گئی میٹنگوں میں شامل ہوتا ہے اور نہ ہی انھیں میٹنگوں یا پروگراموں میں شامل ہونے کے لیے مدعو کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اس طرح کی چیزیں نہ صرف محنتی پارٹی کارکنان کی حوصلہ شکنی کر رہی ہیں، بلکہ پارٹی کی شبیہ کو بھی خراب کر رہی ہے۔ اس سچ کا پتہ پارٹی کے ذریعہ لگایا جا سکتا ہے۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ 2019 میں گُنا لوک سبھا حلقہ سے سندھیا کو ہرانے کے بعد یادو نے مقبولیت حاصل کی۔ بی جے پی ذرائع نے کہا کہ یادو اور سندھیا کے درمیان نااتفاقی کا معاملہ سندھیا کے پارٹی میں شامل ہونے کے فوراً بعد شروع ہو گیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ دونوں کے درمیان اصل لڑائی علاقے میں ترقیاتی کاموں کے لیے کریڈٹ لینے پر مبنی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز