احمد آباد: گجرات میں اس سال کے آخر تک اسمبلی انتخابات ہونے ہیں اور کانگریس و بی جے پی سمیت سبھی پارٹیوں نے اس سے متعلق منصوبہ بندی شروع بھی کر دی ہے۔ کانگریس کے معروف و مقبول لیڈر احمد پٹیل کو جس ماحول میں راجیہ سبھا سیٹ پر کامیابی ملی اس سے پہلے ہی بی جے پی کے اندر مایوسی کا عالم ہے، اور اب شرد یادو کے ذریعہ ایسی پالیسی تیار کیے جانے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں جو بی جے پی کی نیند حرام کر سکتی ہے۔
دراصل بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے الگ راہ اختیار کر چکے شرد یادو مختلف ریاستوں میں اپوزیشن پارٹیوں کو متحد کرنے کے لیے یکے بعد دیگرے کئی کانفرنس کر رہے ہیں۔ چونکہ گجرات، کیرالہ اور آسام جیسی ریاستوں کی جنتا دل یو اکائی نتیش کمار کی جگہ شرد یادو کو اپنا حقیقی رہنما تصور کرتی ہے، اس لیے ان ریاستوں میں شرد یادو کو پارٹی لیڈروں کا بھرپور تعاون حاصل ہو رہا ہے۔ اب جب کہ گجرات میں اسمبلی انتخابات قریب ہیں تو شرد یادو نے ریاست میں مضبوط اتحاد قائم کرنے کے لیے منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق جلد ہی کانگریس، بایاں محاذ اور جنتا دل یو (شرد یادو گروپ) کے ساتھ ساتھ ہاردک پٹیل جیسی علاقائی شخصیتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر ’عظیم اتحاد‘ تشکیل دیا جائے گا۔ اس سلسلے میں جنتا دل یو کے شرد یادو گروپ کے کارگزار صدر چھوٹو بھائی وساوا نے ایک میڈیا کانفرنس میں واضح لفظوں میں کہا کہ ’’جنتا دل یو گجرات میں کانگریس اور بایاں محاذ پارٹیوں کے ساتھ مل کر بی جے پی کو آئندہ اسمبلی انتخابات میں چیلنج پیش کرے گی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’پاٹیدار تحریک کے اہم لیڈر ہاردک پٹیل کو بھی عظیم اتحاد میں شامل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں‘‘۔
ویسے تو بی جے پی کو پہلے سے ہی اس بات کا اندازہ تھا کہ کانگریس کی قیادت میں حزب اختلاف پارٹیوں کا اتحاد قائم ہوگا، لیکن اس وقت ان کے حواس باختہ ہو گئے جب انھیں پتہ چلا کہ اس کوشش میں شرد یادو سرگرم کردار نبھا سکتے ہیں۔ دراصل شرد یادو ایک سینئر لیڈر ہیں اور طویل مدت تک وہ این ڈی اے کے قومی کنوینر بھی رہ چکے ہیں۔ گویا کہ ان کے اندر پارٹیوں کے درمیان تال میل قائم کرنے کا اچھا تجربہ حاصل ہے۔ اس تجربہ کا فائدہ کانگریس بھی اٹھانا چاہتی ہے۔ خبر تو یہ بھی ہے کہ آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد نے کانگریس لیڈروں سے بات کی ہے کہ وہ بی ایس پی کو بھی گجرات اسمبلی انتخابات کے مدنظر عظیم اتحاد میں شامل کریں اور کچھ سیٹیں بھی دیں۔اگر اس طرح کی کوششیں کامیاب ہوتی ہیں تو یقینا ’مودی کا گجرات‘ ان کے ہاتھ سے نکل جائے گا۔
Published: undefined
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined