گاندھی نگر: حکومت نے گجرات فسادات سے متعلق نرودا پاٹیا کیس میں 32 لوگوں کو مجرم قرار دینے والے سابق جج کی سیکورٹی واپس لے لی ہے۔ یہی نہیں گجرات حکومت نے اس معاملے میں گواہوں اور ان کے وکلاء سے پولیس تحفظ بھی واپس لے لیا ہے۔ پولیس کی حفاظت سے محروم ہونے والوں میں سابق پرنسپل سیشن جج جیوتسنا یاگنک بھی شامل ہیں، جنہوں نے 97 لوگوں کے قتل عام سے متعلق نرودا پاٹیا کیس میں 32 ملزمان کو مجرم قرار دیا تھا۔
Published: undefined
ریٹائرڈ جج جیوتسنا یاگنک نے سپریم کورٹ کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو بتایا تھا کہ انہیں 22 دھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے ہیں اور گھر پر بلینک فون کالز موصول ہوتی رہی ہیں۔ اتنے حساس معاملے پر فیصلہ سنانے کے بعد جج جیوتسنا یاگنک کو زیڈ پلس سیکورٹی دی گئی تھی۔ جس کو بعد میں وائی کیٹیگری کی سیکورٹی میں تبدیل کر دیا گیا۔ اب خبر یہ ہے کہ ان کی سیکورٹی واپس لے لی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق نومبر میں ان کے گھر پر تعینات گارڈز کو مبینہ طور پر انہیں بتائے بغیر ہٹا دیا گیا تھا۔ ایسے میں وہ اپنی حفاظت کو لے کر پریشان ہیں۔
Published: undefined
ایس آئی ٹی نے اپنے دائرہ کار میں آنے والے تمام 9 مقدمات کے لیے سپریم کورٹ کی سفارش کی بنیاد پر ایک خصوصی سیل قائم کیا تھا۔ ان میں گودھرا ٹرین قتل عام اور نرودا پاٹیا، نرودا گام، گلبرگ سوسائٹی، دیپدا دروازہ، سردار پور اور اوڈے میں قتل عام شامل ہیں۔
Published: undefined
گلبرگ سوسائٹی قتل عام کے اہم گواہ امتیاز خان پٹھان نے کہا ’’اگر ہمیں کچھ ہوا تو ذمہ دار کون ہوگا، عدالت، ایس آئی ٹی یا پولیس؟ پولیس پروٹیکشن ختم کر دی جائے تو ہمارے تحفظ کے لیے ہمیں اسلحہ لائسنس دیے جائیں۔ ایس آئی ٹی کا پولیس تحفظ واپس لینا غلط تھا جب زیادہ تر مقدمات عدالتوں میں زیر التوا تھے اور زیادہ تر ملزمان ضمانت پر باہر تھے۔‘‘
Published: undefined
دیپدا دروازہ کیس کے گواہ اقبال بلوچ نے تھانوں کو اپنے اور دیگر پر نظر رکھنے کی ہدایات کو غلط قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 13 دسمبر کو سامنے آنے والے گواہوں کے پولیس تحفظ کو منسوخ کرنے کے فیصلے نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ گجرات پولیس نے ایس آئی ٹی کے سربراہ بی سی سولنکی کی سفارش پر گواہوں، وکیلوں اور ایک جج کی حفاظت کے لیے تعینات تمام اہلکاروں کو واپس لے لیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز