قومی خبریں

پی ایم مودی کے ’گجرات‘ میں ہی نہیں ہو رہا نئے موٹر وہیکل ایکٹ پر عمل

گجرات حکومت نے پہلے ہی نئے موٹر وہیکل ایکٹ کے ضابطوں میں 50 فیصدی بدلاؤ کیا تھا اور اب وہاں کی حکومت نے ہیلمٹ نہ پہننے اور اسکوٹر پر تین لوگوں کو بٹھانے کی چھوٹ دے دی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا 
تصویر سوشل میڈیا  

ملک کی عوام نے نریندر مودی کا بطور وزیر اعظم اس لئے انتخاب کیا تھا کیونکہ بی جے پی نے ’گجرات ماڈل‘ کو انتخابی مہم میں زور دار انداز میں پیش کیا تھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے جو کچھ گجرات میں وزیر اعلی کے طور پر لاگو کیا تھا وہی سب وہ ملک میں بھی لاگو کریں گے۔ اس لئے اب ان کی پارٹی کی گجرات حکومت کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ جو کچھ وزیر اعظم نریندر مودی مرکز میں لاگو کریں اس کو بغیر تبدیلی کے وہ ریاست میں بھی لاگو کریں۔ لیکن یہاں تو الٹا ہی ہو رہا ہے۔ وزیر اعظم کی ریاست گجرات ہی ان کے نئے موٹر وہیکل ایکٹ کو لاگو نہیں کر رہی۔

Published: undefined

ایک ویب سائٹ میں شائع خبر کے مطابق گجرات کے کئی شہروں میں اب ہیلمٹ نہیں لگانے پر جرمانہ نہیں لگے گا۔ اتنا ہی نہیں، گجرات حکومت نے موٹر سائیکل اور اسکوٹر پر تین لوگوں کے بیٹھنے پر بھی کوئی جرمانہ نہیں لگانے کے تعلق سے کہا ہے۔ یعنی گجرات کی ریاستی حکومت نے مرکز کےاس نئےموٹر وہیکل ایکٹ کو، جو اس نے ستمبر میں پارلیمنٹ سے منظو ر کرایاتھا، اسے سرے سے ہی مسترد کر دیا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ اس سے پہلے گجرات حکومت نے نئے موٹر وہیکل ایکٹ میں بڑھائی گئی جرمانہ کی رقم کو کم کر دیا تھا اور حکومت نے یہ چھوٹ کھیتی میں کام کرنے والوں اور دو پہیہ گاڑیوں کو دی تھی۔ گجرات کے وزیر اعلی وجے روپانی نے کہا تھا کہ ’’ہم نے نئے ضابطوں کی شق 50 میں تبدیلی کی ہے اور اس میں جرمانہ کی رقم کو کم کیا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ ہیلمٹ اور تین سواریوں کی چھوٹ اس لئے دی گئی ہے کیونکہ کئی جگہ پر اس کو لے کر جھڑہیں ہوئی ہیں۔ یعنی اگر کوئی جھڑپ کرے گا تو وہاں مرکز کی مودی حکومت کا قانون لاگو نہیں ہوگا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ نئے قانون کے مطابق ہیلمٹ نہ پہننے پر ایک ہزار کا جرمانہ تھا جس کو کم کر کے ریاستی حکومت نے پانچ سو روپے کر دیا تھا۔ایسے ہی سیٹ بیلٹ نہ پہننے پر لگنے والے جرمانہ کو آدھا کر دیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined