احمد آباد: گجرات ہائی کورٹ نے آج ریاست میں مبینہ ’لو جہاد‘ کے معاملے پر روک لگانے والے گجرات مذہبی آزادی (ترمیمی) ایکٹ - 2021 کی کئی شقوں کے نفاذ پر عبوری روک لگا دی ہے۔ چیف جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس برین ویشنو کی ڈویژن بنچ نے اس سلسلے میں حکم جاری کیا۔
Published: undefined
اپریل مہینے میں ریاست کی بی جے پی حکومت نے اسمبلی میں مذہبی آزادی ایکٹ 2003 میں ترمیم کرکے اس قانون سے متعلق ایک بل منظور کیا تھا۔ دو الگ الگ درخواستوں میں ہائی کورٹ سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اسے آئین کے آرٹیکل 25 یعنی مذہبی آزادی کے بنیادی حق کے خلاف قرار دیتے ہوئے اسے کالعدم قرار دے۔ یہ عبوری حکم صرف اس پر سماعت کے دوران آیا ہے۔
Published: undefined
عدالت نے کہا کہ یہ قانون ایسی بین مذہبی شادیوں پر لاگو نہیں ہوگا جو بغیر کسی جبر، لالچ یا دھوکہ دہی کے استعمال ہوں گے۔ عدالت نے سیکشن 3 ، 4 ، 4 اے سے 4سی ، 5 ، 6 اور 6اے پر عبوری روک لگاتے ہوئے کہا کہ ان کا استعمال محض اس بنیاد پر نہیں کیا جا سکتا کہ ایک مذہب کے ماننے والے نے دوسرے مذہب کے ماننے والے سے شادی کی ہے۔
Published: undefined
اس سے قبل کل معاملے کی سماعت کے دوران ریاستی حکومت کے وکیل اور ایڈووکیٹ جنرل کمل ترویدی نے کہا تھا کہ اس قانون کا خوف کیوں ہے۔ ریاست میں بین مذہبی شادیوں پر پابندی نہیں ہے۔ یہ صرف شادی کے لئے جبری مذہب تبدیل کرنے کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کے لئے ہے۔
Published: undefined
عدالت نے مشاہدہ کیا تھا کہ ایکٹ نے یہ تاثر پیدا کیا ہے کہ ریاست میں بین مذہبی شادی ممکن نہیں ہے اور ایسا کرنے والوں پر تلوار لٹک رہی ہے۔ واضح رہے کہ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے دس سال تک قید اور پانچ لاکھ روپے نقد جرمانے کی سزا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined