گاندھی نگر: گجرات ہائی کورٹ نے گزشتہ 33 سالوں سے زیر التوا ایک مقدمہ میں مدعا علیہ کے وکیل کو بحث کی ہدایت دیتے انتباہ دیا کہ اگر ایسا نہ کیا تو ان پر ایک لاکھ روپے کا جرمانے عائد کیا جائے گا۔ چیف جسٹس اروند کمار اور آشوتوش جے شاستری کی ڈویژن بنچ نے یہ کہتے ہوئے معاملے کو ملتوی کرنے سے انکار کر دیا کہ عرضی گزشتہ 33 سالوں سے ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔
Published: undefined
دراصل، ایڈوکیٹ آدتیہ بھٹ نے بنچ سے مقدمہ کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔ انہوں نے دلیل دی کہ وہ اس مقدمے میں پہلی بار پیش ہو رہے ہیں۔ وکیل نے کہا کہ ’ہاتھ جوڑ کر عدالت سے کیس ملتوی کرنے کی درخواست کرتا ہوں۔‘ اس کے جواب میں ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اروند کمار نے کہا، ’’ہم بھی ہاتھ جوڑ رہے ہیں، براہ کرم کیس کو آگے بڑھائیں۔‘‘ کیس کو ملتوی کرنے کے مطالبے سے ناراض جسٹس نے خبردار کیا کہ وہ جرمانہ عائد کریں گے۔
Published: undefined
وکیل کی استدعا پر عدالت نے کہا کہ اپیل خارج کر دی جائے گی۔ پھر سپریم کورٹ جائیں اور بتائیں یہاں کیا ہو رہا ہے؟ پہلی اپیل 33 سال سے زیر التوا ہے کیونکہ وکلاء اس معاملہ میں بحث نہیں کر رہے ہیں، اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ یہ معاشرے کے لیے ایک پیغام ہوگا۔
Published: undefined
گجرات ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اروند کمار نے طنز کرتے ہوئے مزید کہا کہ اگر آپ چاہتے ہیں تو آپ ہمیں کوس سکتے ہیں لیکن براہ کرم بحث کریں۔ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ وہ عدالت کو کوسنے کا کبھی سوچ بھی نہیں سکتے، وہ عدالت کو صرف دعا دیں گے۔ اس پر چیف جسٹس کمار نے اصرار کیا کہ اگر آپ ہمیں دعا دینا چاہتے ہیں تو مقدمہ پر بحث کر کے ہمیں دعا دیں۔
Published: undefined
وکیل نے بنچ کو بتایا کہ ان کے پاس بحث کے لیے کاغذات نہیں ہیں۔ تاہم چیف جسٹس نے اس کی کاپی وکیل کو دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے پر دلائل دیں۔ بنچ نے کمرہ عدالت میں ہی کاغذات کا جائزہ لینے کے بعد انہیں اپنے دلائل تیار کرنے کے لیے ایک گھنٹے کا وقت دیا۔ بنچ نے واضح کیا کہ اس کی فکر ان تمام مقدمات کو نمٹانا ہے جو پچھلے 25 سال یا اس سے زیادہ عرصے سے زیر التوا ہیں۔ بنچ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ ان تمام پرانے مقدمات کو ترجیح دے گی جو پچھلے 40 سے 50 سالوں سے زیر التوا ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined