گجرات ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اروند کمار نے 30 اکتوبر کو 135 سے زیادہ لوگوں کی جان لینے والے موربی پل حادثہ پر آج سماعت کرتے ہوئے موربی میونسپل کارپوریشن کے افسر ایس وی جالا کو پل گرنے کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا۔ ساتھ ہی عدالت نے حادثے کے مہلوکین کے کنبہ کو دی گئی معاوضہ کی رقم پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
Published: undefined
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اروند کمار اور جسٹس اے جے شاستری کی بنچ نے آج کی سماعت کے دوران بے حد تلخ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ موربی نگر پالیکا کے چیف افسر ایس وی جالا پہلی نظر میں لاپرواہی کے قصوروار ہیں اور یہاں تک کہ نگر پالیکا کے ذریعہ داخل حلف نامہ میں بھی تفصیل کی کمی ہے۔
Published: undefined
ہائی کورٹ نے ریاست میں اسی طرح کے سبھی پلوں پر ایک تفصیلی رپورٹ مانگی اور 10 دنوں کے اندر پیش کرنے کو کہا۔ قابل ذکر ہے کہ عدالت نے اس معاملے میں از خود مفاد عامہ عرضی شروع کی۔ سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ ’’مہلوکین کے کنبوں کو دی گئی معاوضہ رقم سے ہم مطمئن نہیں ہیں۔ ایک کنبہ کو کم از کم 10 لاکھ روپے کا معاوضہ ملنا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
ساتھ ہی ہائی کورٹ نے حادثے کے کچھ مہلوکین کے نام کے سامنے ذات کا تذکرہ دیکھ کر ناراضگی ظاہر کی۔ عدالت کی پوچھ تاچھ پر سالیسٹر جنرل نے جواب دیا کہ اگر کوئی دیگر منصوبہ یا پروگرام ہے، جس کے تحت کنبہ فائدہ پانے کا حقدار ہے، تو یہ پہچاننے میں مدد کرتا ہے۔ بہر حال، چیف جسٹس نے معاملے میں متعلقہ سرکاری فائلیں اور ذیلی عدالت کے سامنے ایس آئی ٹی کی رپورٹ کب پیش کی گئی، اس کی تفصیل بھی طلب کی ہے۔
Published: undefined
گجرات ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ یہ مناسب وقت ہے کہ ریاست بھر میں ایسے پلوں کی نگرانی، مینجمنٹ اور کنٹرول کرنے والے سبھی افسران کو یہ یقینی کرنا چاہیے کہ ان کے حلقہ اختیار میں پل اچھی حالت میں ہیں اور اگر نہیں تو اس کی بہتری کے لیے کارروائی کی جانی چاہیے۔ معاملے کو اب 12 دسمبر کو آئندہ سماعت کے لیے رکھا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined