قومی خبریں

گجرات ہائی کورٹ نے کیجریوال اور سنجے سنگھ کو دیا جھٹکا، ہتک عزتی کیس میں سماعت پر عبوری روک کی عرضی خارج

جسٹس سمیر جے دَوے کی بنچ نے کیجریوال کے وکیل اور پی پی متیش امین کی دلیلیں سننے کے بعد جمعہ کو ہتک عزتی کیس میں سماعت پر عبوری روک لگانے سے متعلق عرضی کو خارج کرنے کا حکم جاری کیا۔

گجرات ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
گجرات ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس 

گجرات ہائی کورٹ نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اور عام آدمی پارٹی (عآپ) کے راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ کے ذریعہ مجرمانہ ہتک عزتی معاملے میں ان کے خلاف مقدمے پر عبوری روک لگانے کی درخواست کو خارج کر دیا۔ جسٹس سمیر جے دَوے کی بنچ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی ڈگری معاملے میں ان کے طنزیہ اور ہتک آمیز بیانات پر گجرات یونیورسٹی کے ذریعہ داخل مجرمانہ ہتک عزتی معاملے میں میٹروپولیٹن کورٹ کے ذریعہ سماعت پر عبوری روک لگانے کی عآپ لیڈران کی عرضی کو خارج کرنے کا فیصلہ سنایا۔ بنچ نے کیجریوال کے وکیل اور پی پی متیش امین کی دلیلیں سننے کے بعد جمعہ کو یہ حکم جاری کیا۔

Published: undefined

احمد آباد کی ایک میٹروپولیٹن عدالت نے اسے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی کی تعلیمی ڈگری کے تنازعہ کے سلسلے میں کیجریوال اور سنجے سنگھ کے مبینہ ہتک آمیز بیانات پر گجرات یونیورسٹی کے ذریعہ داخل ہتک عزتی معاملے میں دونوں کو 11 اگست کے لیے طلب کیا تھا۔ اس سے قبل 5 اگست کو سٹی سول اینڈ سیشنز کورٹ احمد آباد نے ریویزن پٹیشن کا نمٹارا ہونے تک مقدمے کی کارروائی پر روک لگانے کی ان کی عرضی خارج کر دی تھی۔ اس حکم کو چیلنج پیش کرتے ہوئے عآپ کے دونوں لیڈران نے گجرات ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ انھوں نے ریویزن پٹیشن پر جلد سماعت کے لیے عدالت سے ہدایت دینے کی بھی گزارش کی ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ وزیر اعظم کی ڈگری سے متعلق جانکاری مانگنے والا معاملہ 7 سال پرانا ہے۔ دراصل اپریل 2016 میں سنٹرل انفارمیشن کمیشن نے کیجریوال سے ان کی انتخابی تصویر شناختی کارڈ (ای پی آئی سی) کے بارے میں جانکاری مانگی تھی۔ اسی دوران کیجریوال نے کمیشن سے کہا تھا کہ وہ سی آئی سی کو اپنے بارے میں ضروری جانکاری دینے کے لیے تیار ہیں، لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ پی ایم کو بھی ان کی تعلیمی ڈگری کی تفصیلات کا انکشاف کرنے کے لیے کہا جانا چاہیے۔ کیجریوال کے جواب کو سی آئی سی نے بطور ایک شہری آر ٹی آئی درخواست تصور کیا۔ اس کے بعد اس وقت کے چیف انفارمیشن کمشنر ایم شری دھر آچاریل نے وزیر اعظم دفتر کو دہلی یونیورسٹی اور گجرات یونیورسٹی سے پی ایم مودی کے گریجویشن اور ماسٹر ڈگریوں کا یونک نمبر اور سال فراہم کرنے کی ہدایت دی۔ یہ حکم اس لیے صادر کیا گیا تھا کہ وزیر اعظم سے متعلق کوئی بھی دستاویز تلاش کرنے اور فراہم کرنے میں آسانی ہو۔

Published: undefined

اس معاملے میں گجرات یونیورسٹی کے رجسٹرار پیوش پٹیل کی شکایت پر پولیس نے تعزیرات ہند کی دفعہ 500 کے تحت معاملہ درج کیا تھا۔ شکایت میں کہا گیا تھا کہ پریس کانفرنس اور ٹوئٹر ہینڈل پر اروند کیجریوال اور سنجے سنگھ نے یونیورسٹی کے خلاف ہتک آمیز تبصرہ کیا جس سے باوقار ادارہ کی شبیہ کو نقصان ہوا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined