قومی خبریں

گجرات فساد: مایا کوڈنانی ہائی کورٹ سے بری

بی جے پی کی سابق وزیر مایا کوڈنانی کو این آئی کے خصوصی عدالت سے عمر قید کی سزا سنائی تھی، گجرات ہائی کورٹ نے انہیں بری کر دیا ہے۔ تاہم، بابو بجرنگی کی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا بابو بجرنگی، مایا کوڈنانی

مایا کوڈنانی ہائی کورٹ سے بری، بابو بجرنگی کی عمر قید کی سزا برقرار

گجرات میں 2002 کو نروڈا پاٹیہ میں ہوئے قتل عام کے معاملہ میں سابق وزیر مایا کوڈنانی کو گجرات ہائی کورٹ نے بری کر دیا ہے۔ عدالت عالیہ نے انہیں بے قصور قرار دیا ہے۔ وہیں ہائی کورٹ نے بابو بجرنگی کی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھا ہے۔ بابو بجرنگی کے علاوہ ہریش چھارا اور سریش لنگڑا کو بھی مجرم قرار دیا گیا ہے۔ ہائی کورٹ نے ان نروڈا پاٹیہ فساد کے متاثرین کی اس عرضی کو بھی مسترد کر دیا جس میں انہوں نے معاوضہ کا مطالبہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ اس معاملے میں این آئی اے کی خصوصی عدالت کی طرف سے بی جے پی کی سابق وزیر مایا کوڈنانی اور بابو بجرنگی سمیت 32 افراد کو مجرم ٹھہرایا گیا تھا۔ گجرات ہائی کورٹ کے مطابق پولس نے کوئی ایسا گواہ پیش نہیں کیا جس نے مایا کوڈنانی کو کار سے باہر نکل کر بھیڑ کو اکساتے ہوئے دیکھا ہو۔ مایا کوڈنانی کے خلاف دیر سے کارروئی شروع کرنا بھی ان کے بری ہونے کی ایک وجہ قرار دیا گیا۔ ان کا نام اس وقت سامنے آیا جب ایس آئی ٹی نے معاملہ کی جانچ شروع کی۔

واضح رہے کہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے اس معاملہ کی سماعت گزشتہ سال اگست میں پوری کر لی تھی اور فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔

Published: 20 Apr 2018, 11:40 AM IST

خبر رساں ایجنسی یو این آئی کے مطابق ایس آئی ٹی کے وکیل آر سی کوڈکر نے بتایا کہ مایاکوڈنانی کے خلاف گواہی دینے والے گیارہ گواہوں کے بیان میں تضادات اور ایک بھی پولیس گواہ کو ان کے موقع واردات پر موجود ہونے کی تصدیق نہیں کرنے کی وجہ سے عدالت نے انہیں شبہ کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا۔ عدالت نے اس معاملے میں ان کا نام بہت بعد میں یعنی 2008 میں شامل کرنے کا بھی نوٹس لیا۔

ادھر عدالت نے اس معاملے میں اسٹنگ آپریشن کرنے والے تہلکہ پورٹل کے ایڈیٹر اشیش کھیتان کی گواہی اور پولیس کے بیان کی بنیاد پر بجرنگی اور تین دیگر کو قصوروار تسلیم کیا حالانکہ عدالت نے تمام قصورواروں کو یکساں سزا دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے سب کو اکیس سال کی سزا سنائی۔ عدالت کی طرف سے قصوروار قرار دئے گئے لوگ اس فیصلہ پر نظر ثانی کے لئے سپریم کورٹ میں 90دنوں کے اندر اپیل دائر کرسکتے ہیں۔
دوسری طرف متاثرین نے عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کی بات کہی ہے۔ عدالت نے تقریباً تین ہزار صفحات پر مشتمل اپنا فیصلہ سنایا۔

دریں اثنا عدالت کے فیصلے پر ردعمل کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔حکمراں بی جے پی ریاستی صدر جیتو واگھانی نے کہا کہ محترمہ مایاکوڈنانی کو اس وقت کی کانگریس حکومت کی سازش کے تحت پھنسایا گیا تھا ۔ ادھر کانگریس کے اپوزیشن لیڈر پریش گھانانی نے بی جے پر عدالتی عمل کو متاثر کرنے کا الزام لگایا ہے۔

وشو ہندو پریشد کے سابق کارگذار صدر پروین توگڑیا نے قصور وار قرار دئے گئے ملزمین کی سپریم کورٹ میں اپیل کرنے میں مدد کرنے کی پیش کش کی ہے۔ متاثرہ فریق نے مایاکوڈنانی کو رہا کئے جانے پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔

Published: 20 Apr 2018, 11:40 AM IST

کیا ہے نروڈا پاٹیہ معاملہ؟

Published: 20 Apr 2018, 11:40 AM IST

گجرات میں ہوئے فسادات کے دوران احمد آباد کے نروڈا پاٹیہ علاقہ میں 16سال پہلے 28 فروری 2002 کو 97 مسلمانوں کا قتل عام کر دیا گیا تھا جبکہ 33 افراد زخمی ہوئے تھے۔ نروڈا پاٹیہ قتل عام گجرات فساد کا سب سے خوفناک واقعہ قرار دیا جاتا ہے اور اس معاملہ کی جانچ ایس آئی ٹی نے کی تھی۔

نروڈا پاٹیہ میں جس دن قتل عام ہوا تھا الزام ہے کہ اس دن مایا کوڈنانی علاقہ میں گئی تھیں اور ہندوؤں کو مسلمانوں کا قتل عام کرنے کے لئے اکسایا تھا، جس کے بعد وہاں فساد بھڑک گیا تھا۔ تاہم، مایا کوڈنانی کے وکیل نے خصوصی عدالت کے فیصلے کو یہ کہتے ہوئے چیلنج کیا ہے کہ ان کے خلاف پورے ثبوت نہیں ہیں۔

Published: 20 Apr 2018, 11:40 AM IST

کون ہے مایا کوڈنانی؟

Published: 20 Apr 2018, 11:40 AM IST

مایا کوڈنانی اس وقت گجرات میں وزیر ہوا کرتی تھیں جب گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی تھے۔ مایا کو ان کی نزدیکی تصور کیا جاتا تھا۔ ذیلی عدالت نے مایا کو قتل عام کا سرغنہ قرار دیا تھا اور فی الحال وہ ضمانت پر باہر چل رہی تھیں۔ مایا کوڈنانی کا خاندان تقسیم ہند سے قبل پاکستان کے سندھ میں رہتا تھا۔ پیشہ سے ڈاکٹر کوڈنانی آر ایس ایس سے وابستہ تھیں اور نڑودا میں اپنا اسپتال چلاتی تھیں۔ بعد میں سیاست میں فعال ہو گئیں۔ سال 1998 میں وہ بی جے پی کے ٹکٹ پر ٹروڈا سے رکن اسمبلی منتخب ہوئیں۔ سال 2002 کے بعد 2007 میں بھی وہ رکن اسمبلی منتخب ہوئیں۔

سال 2009 میں سپریم کورٹ کی خصوصی ٹیم نے انہیں پوچھ گچھ کے لئے سمن جاری کیا۔ بعد ازاں انہیں گرفتار کیا گیا اور عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔ لیکن جلد وہ ضمانت پر رہا ہو گئیں۔ اس دوران وہ اسمبلی بھی جاتی رہیں اور ان پر مقدمہ بھی چلتا رہا۔ 29 اگست 2012 کو این آئی اے کی خصوصی عدالت نے انہیں نروڈا پاٹیہ قتل عام میں مجرم قرار دیا تھا۔

Published: 20 Apr 2018, 11:40 AM IST

ہندوستان میں بری ہونے اور ناانصافی کا موسم: رانا ایوب

مایا کوڈنانی کو بری کئے جانے پر رانا ایوب نے ٹوئٹ کیا، ’’ہندوستان میں بری ہونے اور ناانصافی کا موسم چل رہا ہے۔‘‘ ایک دیگر ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا، ’’گجرات فسادات کے دران مارے گئے ہزاروں لوگوں، مکہ مسجد، مالےگاؤں، سمجھوتہ بلاسٹ میں مارے گئے لوگوں، کوثر بی اور تلسی پرجاپتی کے معاملات کو بند کر دینا چاہئے۔ یہاں اب کوئی انصاف نہیں ملنے والا۔‘‘

واضح رہے کہ رانا ایوب نے ہی گجرات فسادات کے بعد اسٹنگ آپریشن کیا تھا، جس کے بعد امت شاہ کو جیل جانا پڑا تھا۔

Published: 20 Apr 2018, 11:40 AM IST

کسی نے کسی کو نہیں مارا: سرجے والا

گجرات کے نروڈا پاٹیہ قتل عام معاملہ میں گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے پر کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’کسی نے کسی کو نہیں مارا! سبھی کو موت قدرتی-غیر قدرتی وجوہات سے ہوئی۔‘‘

Published: 20 Apr 2018, 11:40 AM IST

مایا کوڈنانی کی رہائی: سوشل میدیا پر تبصروں کا سیلاب

ہریندیر بویجا نے ٹوئٹر پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ’’نابقابل یقین۔ چشم دیدوں کی ان شہادتوں کے باوجود کہ مایا کوڈنانی نے بھیڑ کو اکسایا، تلواریں اور مٹی کا تیل بانٹا، کوڈنانی کو رہا کر دیا گیا۔ آج ہر ہندوستانی کو شرمسار ہونا چاہئے۔‘‘

Published: 20 Apr 2018, 11:40 AM IST

ریچا سنگھ نے کہا ’’نروڈا پاٹیہ معاملہ میں مایا کوڈنانی کو رہا کر دیا گیا۔ پچھلے دنوں سنائے گئے فیصلوں کی فہرست طویل ہے، بی جے پی کا دور فرقہ وارانہ وارداتوں کے سلسلہ میں ’’گنگا جل‘ کا کام کر رہا ہے۔ سب کے پاپ دھُل سے گئے ہیں۔‘‘

Published: 20 Apr 2018, 11:40 AM IST

اشوک سوین نے لکھا ’’میں نے آپ سے پہلے ہی کہا تھا- مودی کے نئے ہندوستان میں مسلمانوں کو مارنا جائز ہے لیکن بس ’گائے‘ نہیں مار سکتے۔‘‘

Published: 20 Apr 2018, 11:40 AM IST

سید ٹوئٹ نامی ویریفائیڈ اکاؤنٹ سے لکھا گیا ہے ’’مایا کوڈنانی کی رہائی ہوگی۔ اگر وہ مجرم قرار دی جاتی تو اگلا نمبر امت بھائی کا ہوتا۔ اسیما نند سے امت شاہ تک، ہندوستان کی تاریخ میں کسی حکومت نے محض 4 سال میں حکمراں جماعت کے کے ذریعہ اتنے سارے مجرموں کو رہا کرنے کا بندوبست نہیں کیا گیا تھا۔ میکسیمم (زیادہ سے زیادہ) حکمرانی اور زیادہ سے زیادہ مداخلت۔‘‘

Published: 20 Apr 2018, 11:40 AM IST

تحسین پوناوالا نے لکھا ’’ہم اپنے انڈیا کو بھارت ماتا کہتے ہیں، ماتا یعنی والدہ۔ ایک خاتون پر خواتین اور بچوں کے قتل عام کا الزام ہے۔ اسے خواتین و اطفال کی بہبود کا وزیر بنایا گیا۔ 2014 میں مجرم قرار دی گئیں اور تب سے جیل میں نہیں تھیں اور اب رہا کر دی گئیں۔

Published: 20 Apr 2018, 11:40 AM IST

وجے چوتھائی والے نے مایا کوڈنانی کے حق میں ٹوئٹ کیا ہے۔ انہوں نے لکھا ’’ایک امراض ماہر خواتین، جس کی مریض بڑی تعداد میں مسلم خواتین بھی تھیں، جس نے کبھی ٹریفک سگنل تک نہیں توڑا، جو واردات کے مقام پر موجود تک نہیں رہیں۔ غلط طریقہ سے یو پی اے حکومت کی طرف سے پھنسا دی گئیں۔ بلآخر مایا کوڈنانی کو وہ ملا جس کی وہ حقدار تھیں۔‘‘

Published: 20 Apr 2018, 11:40 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 20 Apr 2018, 11:40 AM IST