قومی خبریں

گجرات: بھوک ہڑتال کر رہے ہاردک پٹیل کی صحت خراب، حکومت خاموش

کئی سیاسی پارٹیوں کے لیڈران پاٹیدار لیڈر ہاردک پٹیل کی خیریت جاننے کے لیے احمد آباد پہنچ رہے ہیں اور سبھی کی حمایت ہاردک پٹیل کے ساتھ ہے۔ سبھی لیڈران ان کے مطالبات کو جائز ٹھہرا رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

گجرت کے پٹیل طبقہ کو ریزرویشن دینے اور کسانوں کی قرض معافی کے مطالبہ پر احمد آباد میں ہاردک پٹیل کی غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال کا آج گیارہواں دن ہے۔ وہ اپنے مطالبات پر بدستور قائم ہیں۔ ریاست کی بی جے پی حکومت نے بھی ان کے مطالبات پر کوئی پیش رفت نہیں کی ہے۔ اس درمیان ہاردک پٹیل کی صحت لگاتار گرتی جارہی ہے۔ ان کا وزن جو کہ پہلے 78 کلو تھا، اب گھٹ کر 58 کلو رہ گیا ہے۔ ہاردک کی خراب طبیعت کو دیکھتے ہوئے کئی سیاسی پارٹیوں کے لیڈران ان سے ملاقات کرنے پہنچ رہے ہیں اور ان کی حمایت میں آواز بھی بلند کر رہے ہیں۔

Published: undefined

کانگریس لیڈر شکتی سنگھ گوہل ہاردک پٹیل کی بھوک ہڑتال کے دسویں دن ان سے ملاقات کے لیے پہنچے تھے اور ان کی خیریت لی تھی۔ پیر کے روز دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بھی ہاردک پٹیل کی حمایت کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انھوں نے ٹوئٹ کر کے کہا تھا کہ ’’کسانوں کی قرض معافی ہونی چاہیے۔ ہاردک پٹیل غریب کسانوں کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ سبھی کسان اور پورا سماج ان کے ساتھ ہے۔ ان کی جدوجہد ناکام نہیں ہوگی۔ پربھو انھیں قوت عطا کرے۔‘‘

Published: undefined

سابق وزیر اعظم اور جنتا دل سیکولر کے لیڈر ایچ ڈی دیوگوڑا نے بھی ہاردک پٹیل کی حمایت کی ہے۔ ان کی حمایت پر ہاردک پٹیل نے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’کسانوں کی قرض معافی اور ریزرویشن سے متعلق چل رہے ’وجے سنکلپ‘ غیر معینہ مدت کی ہڑتال کے 10ویں دن سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیو گوڑا جی کے حمایت کا خط ملا ہے۔ میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘‘ سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے بھی ہاردک پٹیل کی حمایت کی ہے۔

Published: undefined

بگڑتی صحت کے درمیان ہاردک پٹیل اپنی وصیت پہلے ہی جاری کر چکے ہیں۔ ہاردک نے اپنی وصیت میں لکھا ہے کہ اگر انھیں کچھ ہوتا ہے تو ان کے بینک اکاؤنٹ میں جمع کل 50 ہزار روپیوں میں سے 20 ہزار روپے ان کے والدین کو جب کہ بقیہ 30 ہزار روپے احمد آباد کے ورمگام تعلقہ کے ان کے پشتینی گاؤں چندن نگر کے پاس واقع ایک گئوشالہ کو دے دیا جائے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined