گجرات میں بی جے پی کے ریاستی نائب صدر نے جمعہ کو اسمبلی انتخاب کے لیے ضابطہ اخلاق نافذ کیے جانے کی تاریخ کا اعلان کر تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔ کانگریس نے اس اعلان پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ برسراقتدار پارٹی نے سبھی آئینی اداروں کے وقار کو مجروح کر دیا ہے۔
Published: undefined
دراصل بی جے پی کی کارگزار کمیٹی کی میٹنگ میں ریاستی نائب صدر بھرت بوگرا نے کہا کہ 15 اکتوبر سے اسمبلی انتخاب کے لیے ضابطہ اخلاق کا اعلان کر دیا جائے گا۔ ایسے میں ہمارے پاس تیار ہونے کے لیے محض 100 سے 125 دن ہیں۔ ریاستی سطح کے لیڈران انتخاب کے لیے کام کر رہے ہیں، لیکن ضلع سطح پر ہمیں زیادہ کام کرنا ہوگا۔
Published: undefined
بی جے پی ریاستی نائب صدر کے اس بیان پر رد عمل ظاہر کرتے وہئے ٹنکارا سے کانگریس رکن اسمبلی للت کگتھرا نے کہا کہ انھیں بی جے پی کے ذریعہ انتخاب کی تاریخ کے اعلان پر کوئی حیرانی نہیں ہو رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ برسراقتدار پارٹی نے سبھی آئینی اداروں کے وقار کو مجروح کر دیا ہے۔ کل اگر بی جے پی لیڈر کسی خاص معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی پیشین گوئی کر دیں، تو اس پر بھی حیرانی نہیں ہونی چاہیے۔
Published: undefined
کانگریس رکن اسمبلی نے سوال اٹھایا کہ کیا بی جے پی نے انتخاب کا منصوبہ بنایا ہے یا پھر انتخابی کمیشن نے؟ تاریخ کےا علان سے پہلے کیا بوگرا نے چیف الیکشن کمشنر یا دیگر افسران سے اندر کی جانکاری لینے کے لیے بات کی تھی؟ بی جے پی کے میڈیا کوآرڈنیٹر یگنیش دَوے نے کانگریس کے ان سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہ ہی پیشین گوئی ہے اور نہ ہی اندرونی جانکاری۔ یہ بہت ہی آسان ریاضی ہے کہ انتخابی کمیشن انتخاب کی تاریخ سے 30 دن پہلے انتخاب سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کرتا ہے۔ سال 2017 میں ایسا ہی ہوا تھا اور ضابطہ اخلاق تب 12 اکتوبر سے نافذ ہوا تھا۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس نے کئی بار کہا کہ گجرات میں وقت سے پہلے انتخاب ہوں گے اور پارٹی کے لیڈروں نے کئی بار انتخاب کی تاریخ کا بھی اعلان کر دیا، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ان کے پاس اندرونی جانکاری تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز