احمد آباد ۔ گجرات کے پاٹیدار رہنما نریندر پٹیل نے گزشتہ رات بی جے پی پر الزام لگایا کہ بی جے پی نے انہیں خریدنے کے لئے 1 کروڑ روپے کی پیشکش کی ہے اور اس کے لئے 10 لاکھ روپے ایڈوانس بھی دئے ہیں اب ایک اور پاٹیدار رہنما نکھل سوانی نے یہ کہہ کر سیاسی ہلچل کومزید تیز کر دیا ہےکہ بی جے پی نے ان کے ساتھ وعدہ خلافی کی ہے اس لئے وہ بی جے پی سے ناطہ توڑ رہے ہیں۔ 15 دن پہلے ہی بی جے پی میں شامل ہوئے نکھل سوانی نے استعفیٰ دیتے ہوئے بی جے پی پر پاٹیدار رہنماؤں کی خرید فروخت کا بھی الزام لگایا۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نکھل سوانی نے کہا کہ ہاردک پٹیل اور ان کے درمیان اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن دلوں میں فرق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے پاٹیدار سماج کے مفاد میں کام کیا اور اسی مقصد سے وہ بی جے پی کے ساتھ جڑے تھے لیکن اب بی جے پی پاٹیدار سماج کے ساتھ ووٹ بینک کی سیاست کر رہی ہے اس لئے وہ بی جے پی سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔
پاٹیدار رہنما نکھل سوانی نے کہا کہ بی جے پی پاٹیدروں کو خرید نے میں مصروف ہے اور اس کے لئے کروڑوں روپے بانٹے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے چار مسائل پر جو فیصلہ لیا تھا اس کی بنیاد پر وہ بی جے پی میں شامل ہو ئے تھے لیکن اب ان مسائل پر کام نہیں ہو رہا ہے۔
بی جے پی ایک کروڑ کی پیشکش کا الزام لگانے والے پاٹیدار رہنما نریندر پٹیل کی تعریف کرتے ہوئے نکھل سوانی نے کہا نریندر پٹیل کا خاندان اقتصادی طور پر پسماندہ ہے اس کے باوجود انہوں نے ایک کروڑ کی پیشکش کو ٹھکرا کر سماج کا ساتھ دیا، اس کے لئے انہیں میری جانب سے مبارکباد۔ نکھل نے مزید کہا کہ ہاردک پٹیل جو مہم چلا رہے ہیں وہ بالکل جائز ہے۔ انہوں نے بی جے پی پر پاٹیدار سماج کو بےوقوف بنا نے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جو بھی پارٹی پاٹیداروں کا ساتھ دے گی وہ اسی کی حمایت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ کانگریس نائب صدر سے ملنے کے لئے وقت مانگیں گے اور کوشش کریں گے کہ ہاردک پٹیل بھی ان کے ساتھ جائیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ انہیں بی جے پی نے رقم دی تھی یا نہیں، سوانی نے کہا کہ انہیں کوئی پیسہ نہیں ملا اور اگر پیسہ ہی لینا ہوتا تو وہ ڈیڑھ سال قبل ہی بی جے پی میں شامل ہو جاتے۔
Published: 23 Oct 2017, 11:18 AM IST
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Oct 2017, 11:18 AM IST