گجرات اسمبلی انتخابات میں استعمال کے لیے 70182 وی وی پیٹ یعنی ویریفائیڈ پیپر آڈٹ ٹریل مشینیں استعمال کی جانی ہیں لیکن پہلے ٹیسٹ میں ہی 3550 مشینوں کے خراب ثابت ہونے کی خبر سے چہ می گوئیاں شروع ہو گئی ہیں۔ ہاردک پٹیل نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ ’’پہلے ٹیسٹ میں ہی انتخابی کمیشن کی 3500 وی وی پیٹ مشینیں فیل ہوئی ہیں۔ میں دعویٰ کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ بی جے پی اب انتخابات میں گول مال کر کے ہی جیتے گی۔‘‘ اتنا ہی نہیں، ہاردک نے بی جے پی پر حملہ آور ہوتے ہوئے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر یہ بھی لکھ دیا کہ ’’گزشتہ 22 سالوں میں جتنی بھی تحریکیں ہوئی ہیں، بی جے پی کی حکومتوں نے کوئی بھی مطالبہ قبول نہیں کیا ہے۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ گجرات میں اسمبلی انتخابات آئندہ 9 اور 14 دسمبر کو دو مراحل میں ہونے ہیں اور اس کے لیے وی وی پیٹ مشینوں کا استعمال کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ لیکن جمعرات کو جب ان وی وی پیٹ مشینوں کا پہلا ٹیسٹ لیا گیا تو 3550 مشینیں اس میں فیل ہو گئیں۔ حالانکہ گجرات کے چیف الیکشن کمشنر بی بی سوائیں نے ’انڈین ایکسپریس‘ سے کہا کہ خراب مشینوں کو ان کے کارخانے واپس بھیجا جائے گا اور جن مشینوں میں معمولی تکنیکی خرابی ہے انھیں درست کیا جائے گا۔ لیکن اپوزیشن پارٹیوں میں حیرانی ہے کہ پہلے ہی مرحلے کے ٹیسٹ میں اتنی بڑی تعداد میں مشینیں خراب پائی گئی ہیں تو پتہ نہیں آگے کیا ہوگا۔ چونکہ انتخابات میں تقریباً ایک مہینہ رہ گیا ہے اس لیے نئی مشینوں کا انتظام بھی فوری کرنا انتخابی کمیشن کے لیے لازمی بن گیا ہے۔ ایسے ہی حالات کے پیش نظر ہاردک پٹیل نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بی جے پی وی وی پیٹ کے ساتھ کھلواڑ کر سکتی ہے اور اس طرح کچھ گول مال کر کے اقتدار پر پھر سے قابض ہونے کی کوشش کرے گی۔
قابل ذکر ہے کہ ایک سینئر انتخابی افسر نے اس سلسلے میں بتایا کہ خراب پائی گئی وی وی پیٹ مشینوں میں سنسر کام نہ کرنے، پلاسٹک کے پرزوں کے ٹوٹے ہوئے ہونے اور ای وی ایم سے جوڑنے میں دقت ہونے جیسے مسائل دیکھنے کو ملے ہیں۔ سب سے زیادہ خراب وی وی پیٹ مشینیں جام نگر، دیو بھومی، دوارکا اور پاٹن ضلع میں پائی گئی ہیں۔ بہر حال، انتخابی کمیشن نے ووٹنگ کے دوران خراب ہو جانے والی وی وی پیٹ کو بدلنے کے لیے 4150 اضافی مشینیں منگائی ہیں۔ لیکن اس سے زیادہ مشینیں خراب ہونے کی صورت میں کیا قدم اٹھایا جائے گا یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined