قومی خبریں

جی ایس ٹی نفاذ کی ضد میں مودی حکومت نے ملک کو بدحالی کی دہلیز پر پہنچا دیا تھا

جی ایس ٹی نیٹورک کے چیف ایگزیکٹیو افسر پرکاش کمار نے انکشاف کیا ہے کہ جی ایس ٹی نافذ کرنے کی جلد بازی اور حکومت کے دباو میں ایک وقت آ گیا تھا کہ ملک میں بدحالی و بدنظمی پھیل جاتی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا جی ایس ٹی نیٹورک کے چیف ایگزیکٹیو افسر پرکاش کمار کی فائل تصویر

مودی حکومت کی انا اور کچھ کر دکھانے کی جلد بازی میں ایک ایسا وقت بھی آیا تھا جب ملک میں بدحالی اور بدنظمی پھیل جاتی اور مرکز یا کوئی بھی ریاستی حکومت قانوناً کسی سے کوئی ٹیکس وصول نہیں کر پاتی۔ ٹیکس نہ ملنے کی حالت میں حکومت کے خرچ بند ہو جاتے۔ یہ انکشاف کیا ہے جی ایس ٹی نیٹورک کے سی ای او پرکاش کمار نے۔

پرکاش کمارنے ایک خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ جی ایس ٹی نیٹورک کا پورا سسٹم قانون کے مسودے کی بنیاد پر تیار کیا گیا تھا۔ لیکن گزشتہ سال مارچ میں قانون میں تبدیلی کر دی گئی۔ انھوں نے کہا کہ "اس طرح ہمارے پاس قانون مارچ میں بن کر آیا۔ قوانین پر آخری فیصلہ اپریل اور مئی میں ہوا۔ اور ہمارے پاس زیادہ تر فارم جون اور جولائی میں آئے۔"

کمار کاکہنا ہے کہ وقت نکلتا جا رہا تھا، حکومت کے لیے وقت کی ایک حد بھی تھی کیونکہ نیا ٹیکس نظام نافذ کرنے کے لیے ائین میں ترمیم کرنے کے لیے صرف ایک سال کا وقت تھا۔ انھوں نے کہا "آٹھ یا نو ستمبر کے بعد ملک بھر میں بدنظمی پھیل جاتی کیونکہ اگر آئین ترمیم کو وقت کی حد میں نافذ نہیں کیا جاتا تو مرکزیا ریاستی حکومتیں کسی سے کوئی بھی ٹیکس لینے کا قانونی اختیار کھو دیتیں۔ اس کے بعد کیا ہوتا آپ خود تصور کر سکتے ہیں۔ اگر آپ ٹیکس نہیں لگائیں گے اور اس کو وصول نہیں کریں گے تو پھر حکومت کیسے چلے گی؟"

کمار نے بتایا کہ حکومت نے نئے ٹیکس نظام جی ایس ٹی کو نافذ کرنے کے لیے نیٹورک کو تیار کرنے کا مناسب وقت ہی نہیں دیا تھا۔ اس کے سبب شروعاتی مہینوں میں زبردست دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ انھوں نے کہا "حالانکہ نظام اب ٹھیک کام کر رہا ہے اور حکومت نے بھی مانا ہے کہ آگے اگر کسی قسم کی تبدیلی کرنی ہوگی تو اس کے لیے نیٹورک کی آئی ٹی ٹیم کو ضروری وقت دینا ہوگا۔"

غور طلب ہے کہ گزشتہ سال یکم جولائی کو جی ایس ٹی نافذ ہونے کے بعد پہلے ہی دن سے سسٹم میں خامیاں پیدا ہونے لگیں اور شروع میں پیدا ہوئے مسائل یکم فروری سے ای وے بل نافذ ہونے کے بعد مزید بڑھ گئے۔ پرکاش کمار نے کہا کہ ای وے بل نافذ کرنے کی تاریخ پہلے یکم اپریل طے تھی لیکن اسے فروری میں ہی نافذ کر دیا گیا جو ایک بڑی بھول تھی۔ کمار نے کہا کہ "اگر یکم اپریل کی تاریخ طے کی گئی تھی تو ہمیں اسی پر عمل کرنا چاہیے تھا۔ ضروری وقت نہیں دیا گیا اور اس بات کو حکومت میں ہر کوئی جانتا تھا۔"

کمار یہ بھی کہتے ہیں کہ "آئی ٹی کو لے کر تشکیل منسٹیریل گروپ نے بھی اس کی جانچ کی تھی اور کہا تھا کہ اسے وقت سے پہلے نافذ نہیں کیا جانا چاہیے۔ یہی نہیں، منسٹیریل گروپ کے سربراہ سشیل مودی نے کہا تھا کہ اسے سلسلہ وار طریقے سے نافذ کیا جانا چاہیے۔ سسٹم اور یوزر دونوں کو وقت دیا جانا چاہیے۔" ای وے بل نافذ ہونے سے پہلے بھی سسٹم میں خرابی تھی جس کے بارے میں کمار نے کہا کہ یہ سب وقت نہ ملنے کی وجہ سے ہوا۔

Published: undefined

پرکاش کمار کا دعویٰ ہے کہ "وقت کم تھا اور اس بات پر کوئی سوال نہیں اٹھا سکتا ہے۔ خامیاں تھیں اور ماڈیول کا سلسلہ وار طریقے سے چلن نہیں ہو پا رہا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ قانون کا مسودہ تیار کر جس طریقے سے اسے پیش کیا گیا اور ضابطوں و ریٹرن فارم کی سہولت دی گئی، ویسے میں وقت کی مجبوری تھی۔" کمار کہتے ہیں کہ "اب ہماری توجہ اس بات پر نہیں ہونی چاہیے کہ پیچھے کیا ہوا، بلکہ اس بات پر ہونی چاہے کہ اس میں آگے کیسے اصلاح کی جائے کہ یہ صارفین کے لیے آسان ہو۔" کمار نے بتایا کہ انہی سب مسائل کے سبب ہی جی ایس ٹی کاونسل نے 21 جولائی کی میٹنگ میں ریٹرن داخل کرنے کے عمل میں پوری تبدیلی لانے کا فیصلہ کیا اور کونسل نے آئی ٹی سسٹم کو اسے تیار کرنے کے لیے چھ مہینے کا وقت دیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined