جی ایس ٹی کونسل کی 50ویں میٹنگ 11 جولائی کو نئی دہلی کے وگیان بھون میں ہونے والی ہے۔ اس سلسلے میں جی ایس ٹی کونسل نے ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا کہ میٹنگ 11 جولائی کو نئی دہلی کے وگیان بھون میں ہوگی جس میں کئی اہم ایشوز پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن کی صدارت والی اس کونسل میں ریاستوں کے وزرائے مالیات بھی شامل ہیں۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق کونسل فرضی رجسٹریشن اور اِنپٹ ٹیکس کریڈٹ کے کلیمس کو روکنے کے لیے سخت اقدام کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ کونسل آن لائن گیمنگ، کیسینو اور ہورسریس پر جی او ایم رپورٹ پر بھی تبادلہ خیال ہوگا۔
Published: undefined
جی ایس ٹی کے تحت رجسٹرڈ فرضی کمپنیوں اور کاروباریوں پر کارروائی کرنے اور فرضی آئی ٹی سی کلیمس کو روکنے اور سبھی کمپنیوں کے پتے جیو ٹیگنگ کو لازمی کرنے پر کام ہو رہا ہے۔ ملک کی راجدھانی دہلی اور ہریانہ میں اس کا پائلٹ پروجیکٹ بھی شروع ہو چکا ہے۔ اس کے استعمال سے کسی بھی کاروبار کی جگہ کو ویریفائی کرنے میں مدد ملے گی۔ دراصل کچھ ایسے معاملے سامنے آئے ہیں جن میں پتہ فرضی تھا۔ تفتیش کے دوران پتہ چلا ہے کہ 12500 فرضی کمپنیاں ملی ہیں، جن کے دفتر بتائی ہوئی جگہ پر نہیں ہیں۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ کچھ پیچیدہ کمپنیوں کے لیے بایومیٹرک آتھنٹکیشن بھی ضروری ہوگا۔ موجودہ وقت میں آتھنٹکیشن صرف آدھار اور پین کے ذریعہ سے او ٹی پی پر مشتمل ہوتا ہے۔ نومبر 2020 سے ایک خاص مہم میں مرکزی ایجنسیوں نے 62000 کروڑ روپے کے فرضی آئی ٹی سی دعووں کا پتہ لگایا ہے اور پروفیشنل سمیت 776 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
Published: undefined
بہرحال، کونسل آن لائن گیمنگ، کیسینو اور ہورس ریس پر جی او ایم رپورٹ پر بھی بات چیت کرے گی اور اسے جلد ہی ریاستوں کو سرکولیٹ کرے گی۔ جی او ایم نے گزشتہ سال دسمبر میں کونسل کو اپنی رپورٹ سونپی تھی، لیکن کونسل نے اسے تبادلہ خیال کے لیے نہیں لیا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ جی ایس ٹی اپیلیٹ ٹریبونل کے قیام کا مطالبہ طویل مدت سے کیا جا رہا ہے۔ اس پر بھی کونسل کی میٹنگ میں بات چیت ہو سکتی ہے۔ یہ ٹریبونل انڈائریکٹ ٹیکس مقدمات کے بوجھ کو کم کر سکتا ہے۔ جی ایس ٹی کونسل سے منظوری کے بعد مرکز جلد ہی اراکین کی تقرری کرے گا۔ موجودہ وقت میں ٹیکس افسران کے فیصلے سے غیر مطمئن ٹیکس دہندگان متعلقہ ہائی کورٹس میں جاتے ہیں۔ اس کے بعد ریزولیوشن پروسیس میں بھی زیادہ وقت لگتا ہے اور ان کے پاس جی ایس ٹی معاملوں سے نمٹنے کے لیے کوئی اسپیشل بنچ بھی نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined