کسانوں کی راجدھانی سسولی میں ایک بڑے ڈرائنگ روم میں آنجہانی چودھری مہندر سنگھ ٹکیت کی سینکڑوں تصاویر موجود ہیں۔ یہ تصاویر ان کی تمام تحریکوں کی یادگار ہیں۔ ہال میں کافی جوش و خروش ہے۔ ہال میں نصب چودھری مہندر سنگھ ٹکیت کی سب سے بڑی تصویر کے بالکل نیچے چودھری راکیش ٹکیت بیٹھے ہوئے ہیں اور مقامی لوگ ان سے بات کر رہے ہیں۔ راکیش ٹکیت آج ہی سسولی پہنچے ہیں۔ جیسے ہی یہ خبر آس پاس پہنچی، ان کے خاندان کے افراد یہاں جمع ہونے لگے۔ راکیش ٹکیت اشاروں میں بات کرتے ہیں، کہتے ہیں کسی سے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے، کسان سب کچھ سمجھتا ہے۔ کسان نے اس آوارہ بیل کو پہچان لیا ہے جس نے ان کی فصلیں برباد کر دی ہیں۔ جس پر وہ لگام ڈالنے جا رہا ہے اور ’کسان آٹو موشن موڈ‘ میں ہے۔ جلد ہی اس کا نتیجہ بھی آپ کے سامنے ہوگا۔ راکیش ٹکیت لکھیم پور کھیری سے یہاں پہنچے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کھیری سے لے کر سسولی تک تک کسان یکجا ہیں۔ کسانوں پر درج مقدمات تاحال واپس نہیں ہوئے ہیں۔ اجے مشرا ٹینی اب تک وزیر ہے۔ اب وقت آنے والا ہے، کسان ’آٹومیٹک‘ جواب دے گا۔
Published: undefined
راکیش ٹکیت آج اپنے گھر پہنچ کر بہت خوش ہیں۔ وہ پورے 13 مہینے تک گھر سے دور تھے۔ اس کے بعد سے وہ مسلسل ملک بھر میں گھوم رہے ہیں۔ راکیش ٹکیت کا کہنا ہے کہ گھر آ کر اچھا لگ رہا ہے۔ اب کچھ دن علاقے کے لوگوں کے درمیان رہنا چاہتا ہوں۔ یہ دیکھ کر اچھا لگ ہے کہ اب کسان سیاست کو سمجھنے لگا ہے لیکن وہ اس بیل پر لگام کسنے کے لئے ووٹ دے گا جو فصل کو خراب کرتا ہے۔ یہاں موجود کسان اندرجیت ملک اپنے پاس کھڑے شخص سے نرمی سے کہتے ہیں کہ اب چودھری صاحب (راکیش ٹکیت) بابا ٹکیت کی طرح بات کو اشاروں میں سمجھا دیتے ہیں۔
Published: undefined
راکیش ٹکیت اہل خانہ سے ملاقات کے لئے اپنے اوپر والے کمرے میں چلے جاتے ہیں تو ان کے بھتیجے گورو ٹکیت نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بالیان کھاپ کے چودھری اور بھارتیہ کسان یونین کے صدر نریش ٹکیت آ چکے ہیں۔ چودھری نریش ٹکیت یہاں ایک احاطے میں بیٹھے ہیں۔ وہاں گاؤں کی روایتی شناخت حقہ رکھا ہوا ہے۔ اگرچہ چودھری نریش ٹکیت حقہ نہیں پیتے، لیکن یہاں موجود بہت سے کسان اسے گڑگڑا لیتے ہیں۔ حال ہی میں ان کے کندھے کا آپریشن ہوا ہے۔ نریش ٹکیت کا کہنا ہے کہ اس دوران بی جے پی کے کچھ لیڈر بھی ان کی خیریت دریافت کرنے آئے تھے۔ ان میں مرکزی وزیر سنجیو بالیان بھی شامل تھے۔ یہ الگ بات ہے، لیکن مقامی لوگوں میں کافی ناراضگی ہے اور بی جے پی کو بڑا نقصان ہونے والا ہے۔ سسولی کے ٹکیت آشیانہ میں منی پنچایت جیسا ماحول ہے۔ چودھری نریش ٹکیت کے ارد گرد درجنوں بزرگ بیٹھے ہیں۔ کچھ نوجوان بھی ہیں اور بحث صرف کسانوں اور سیاست پر ہو رہی ہے۔
Published: undefined
یہاں موجود ایک نوجوان بتاتا ہے کہ شاملی کے لیلون گاؤں میں ایک کسان نے اپنے گھر کے باہر لکھ رکھا ہے کہ اگر بی جے پی کے لوگ ووٹ مانگنے ان کے گھر آئیں گے تو لاٹھی سے استقبال کیا جائے گا۔ اب پولیس اسے ہراساں کر رہی ہے۔ نریش ٹکیت کا کہنا ہے کہ لاٹھی کی بات کرنا ٹھیک نہیں، جھگڑا نہ کرو۔ صرف سمجھداری سے ووٹ دیں! یہاں ایک اور نوجوان میرٹھ کے چُھر گاؤں میں بی جے پی امیدوار کے خلاف احتجاج کی کہانی بیان کرتا ہے، جبکہ ایک اور کسان کھتولی میں لوگوں کے ذریعے بی جے پی کے رکن اسمبلی کو کھدیڑ دینے کی بات بتاتا ہے۔ یہاں موجود ایک بزرگ کسان وریندر ہڈا کا کہنا ہے کہ لوگوں میں کافی ناراضگی ہے۔ نریش ٹکیت نے مسکراہٹ کے ساتھ اس پر رد عمل کا اظہار کرتے ہیں "انتخابات بیلٹ پیپر کے ذریعے ہونے چاہئیں تاکہ خوب ٹھونک کر مہر لگائی لگائی جا سکے۔ اب آپ مشین کا بٹن ٹھونک کر نہیں دبا سکتے!‘‘
Published: undefined
آبادی کے لحاظ سے ایک چھوٹا قصبہ سسولی مظفر نگر سے 34 کلومیٹر دور واقع ہے جہاں پر کسان بھون موجود ہے۔ اس کی سیاسی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ آنجہانی چودھری مہندر سنگھ ٹکیت نے یہاں بھارتیہ کسان یونین کی بنیاد رکھی تھی۔ سسولی قصبہ بوڑھانہ اسمبلی حلقہ انتخاب کے تحت آتا ہے۔ سماج وادی پارٹی اور آر ایل ڈی اتحاد کے امیدوار راج پال بالیان اور بی جے پی کے امیدوار اور موجودہ رکن اسمبلی امیش ملک کے درمیان مقابلہ ہے۔ 87 سالہ کسان ایشور سنگھ گھر گھر جا کر راج پال بالیان کے لیے ووٹ مانگ رہے ہیں۔ ایشور سنگھ کا کہنا ہے کہ اتحاد یوپی میں سب سے زیادہ ووٹوں سے اس سیٹ پر جیت حاصل کرے گا۔ چودھری نریش ٹکیت کا بھی کہنا ہے کہ کسان سمجھدار ہیں اور بی جے پی کو بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔ انہیں فوت شدہ کسانوں کا جواب دینا پڑے گا۔ فصل کی مناسب قیمت ادا کرنا ہوگی۔
Published: undefined
مظفر نگر فسادات کے دوران بوڑھانہ حلقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا اور یہاں کے گاؤں بہاوڑی، لانک، کھرڑ، پھگانہ، کٹبا، کٹبی، بھوراکلاں سب سے زیادہ متاثر ہوئے تھے۔ مظفر نگر ضلع کے فسادات سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے میں آج بی جے پی کے خلاف سب سے زیادہ غصہ ہے۔ یہاں کے لوگ حکومت بدلنے کے لیے بے چین ہیں۔ چودھری نریش ٹکیت بتاتے ہیں کہ 2013 میں ہوا چلی تھی۔ وہ چلی گئی، جو ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ مزدور، کسان، یومیہ اجرت کمانے والے فسادات کی وجہ سے نقصان اٹھا رہے ہیں۔ تب بھی ہم نے سسولی میں کچھ نہیں ہونے دیا تھا لیکن یہ برا ہوا جو لوگ گاؤں چھوڑ کر چلے گئے، ہم نے انہیں واپس لانے کی کوشش کی، کچھ خاندان سسولی سے بھی چلے گئے تھے، ہم انہیں واپس سسولی لے کر آئے۔ کسان تحریک نے دلوں پر جمع میل کو پوری طرح دھو دیا ہے۔ مسلمانوں نے کندھے سے کندھا ملا کر اس کی حمایت کی۔ اب کارڈ کام نہیں کر رہا۔ اب صرف مسائل پر بات ہوگی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز