قومی خبریں

حکومت ہند کا مخالفین کو خاموش کرنے کے لیے او سی آئی کارڈز کو ہتھیار بنانا افسوسناک: جارج ابراہم

’’حال ہی میں برطانیہ میں مقیم پروفیسر نتاشا کول کو ہندوستان میں داخل ہونے سے روکنا بی جے پی حکومت کے ذریعے اپنے ناقدین کو خاموش کرنے کے لیے او سی آئی کارڈ کو ایک ہتھیار بنانے کے علاوہ اور کچھ نہیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>انڈین اوورسیز کانگریس یو ایس اے</p></div>

انڈین اوورسیز کانگریس یو ایس اے

 

’’حال ہی میں برطانیہ میں مقیم پروفیسر نتاشا کول کو ہندوستان میں داخل ہونے سے روکنا بی جے پی حکومت کے ذریعے اپنے ناقدین کو خاموش کرنے کے لیے او سی آئی کارڈ کو ایک ہتھیار بنانے کے علاوہ اور کچھ نہیں۔ یہ عمل جمہوری روایات کے منافی ہونے کے ساتھ ہی او سی آئی کارڈ کی اہمیت کو بھی کم کرتا ہے اور آزادی و رواداری کے حوالے سے ہندستان کی شبیہ کو بھی داغدار کرتا ہے۔‘‘ یہ یاتیں انڈین اوورسیز کانگریس یو ایس اے (آئی او سی یو ایس اے) کے نائب سربراہ جارج ابراہم نے کہی ہیں۔

Published: undefined

دراصل گزشتہ اتوار کو برطانیہ میں رہنے والی ہندوستانی نژاد یونیورسٹی آف ویسٹ منسٹر کی پروفیسر نتاشا کول نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں ہندوستان میں داخل ہونے سے منع کر دیا گیا تھا اور انہیں ’دہلی کے حکم’ پر بنگلورو ہوائی اڈے سے واپس لندن بھیج دیا گیا تھا۔ اس فیصلہ کے بارے میں پوچھنے پر بتایا گیا کہ جمہوریت اور آئینی اقدار سے متعلق ان کے خیالات کی وجہ سے انہیں ہندوستان میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اپنی ہفتہ وارمیڈیا بریفنگ کے دوران اس بارے میں کہا تھا کہ ’’برطانیہ کی شہری (نتاشا کول) 22 فروری کو ہندوستان آئی تھیں۔ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ ہمارے ملک میں غیرملکیوں کا داخلہ ایک اعلیٰ سطحی فیصلہ ہوتا ہے۔‘‘ اس بیان پر جارج ابراہم نے حیرانی ظاہر کی اور کہا کہ یہ باتیں وہ شخص کہہ رہا ہے جو ابھی تک بیرون ملک رہنے والے ہندوستانیوں کے ساتھ تنوع اور کامیابیوں کا جشن مناتا رہا ہے۔

Published: undefined

کہا جاتا ہے کہ بی جے پی کی قیادت والی حکومت نے 2014 سے مئی 2023 کے درمیان کم از کم 102 او سی آئی کارڈ (اوورسیز سٹیزن شپ آف انڈیا کارڈ) منسوخ کیے ہیں جن میں کئی صحافی اور ماہرین تعلیم بھی شامل ہیں۔ 2021 میں مرکزی حکومت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس میں نئی پابندیاں نافذ کی گئی تھیں اور جس نے او آئی سی کارڈ ہولڈرز کے حقوق اور آزادیوں کو کم کر دیا۔ اس نوٹیفکیشن کے مطابق او آئی سی کارڈ ہولڈرز کو کسی بھی طرح کے ریسرچ، مشنری، تبلیغی، یا صحافتی سرگرمیوں کے لیے یا ہندوستان کے کسی ایسے علاقے کا دورہ کرنے کے لیے جہاں جانا عام لوگوں کو منع ہے یا جو پروٹیکٹیڈ (قابل محفوظ) قرار دیئے گئے ہیں ایک خصوصی اجازت نامہ حاصل کرنا ہوگا۔

Published: undefined

 انڈین اوورسیز کانگریس یو ایس اے کے نائب چیئرمین جارج ابراہم کے مطابق اگر ایک جمہوری حکومت اپنی پالیسیوں اور اقدامات سے متعلق اعتماد رکھتی ہو تو وہ پالیسیوں اور مباحثے میں حصہ لینے والے کو خاموش کرنے کے لیے اس سطح تک نہیں جا سکتی۔ یہ بھی ستم ظریفی ہے کہ یہ وہی حکومت ہے جو بیرون ملک اپنے شہریوں کے تحفظ اور مذہبی آزادی کی خلاف ورزی پر اس ملک کی مذمت کرتی ہے۔

Published: undefined

جارج ابراہم کا مزید کہنا ہے کہ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ جہاں جہاں حکومتیں آمرانہ رویہ اختیار کرتی ہیں وہاں کے شہریوں کی آزادی پر خطرہ لاحق ہو جاتا ہے اور یہ عالمی آزادی کے لیے بھی خطرہ ہے۔ اس روش کی وجہ سے غیر ملکی آبادی کو اپنی طرزِ حکمرانی پر تنقید کرنے یا اسے ناپسند کرنے کے اختیار پر روک لگائی جا رہی ہے۔ اس طرح اپنے مخالفین کو  فوری طور پر ’ملک دشمن‘ قرار دے دیا جاتا ہے۔ اگر ہندوستان اور بیرونِ ملک مقیم رائے دہندگان اس بڑھتے ہوئے خطرے کو محسوس نہیں کریں گے تو آزادی قصۂ پارینہ بن جائے گا۔ اس لیے آئی او سی یو ایس اے حکومت ہند سے یہ گزارش کرتی ہے کہ وہ بیرونِ ملک ہندوستانیوں کو اپنی رائے ظاہر کرنے پر نشانہ نہ بنائے بلکہ باہمی مفاد کے لیے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کرے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined