رائے پور: چھتیس گرھ کے وزیراعلیٰ بھوپیش بگھیل نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت کے پروجیکٹس اور منصوبہ بندی کے سبب چھتیس گڑھ میں کسانوں کی کھیتی-کاشت کاری کے تئیں دلچسپی بڑھی ہے۔ بھوپیش بگھیل نے اسمبلی میں آج رواں مالی سال کے 505 کروڑ 700 روپیے تیسرے ضمنی بجٹ پر ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے ایوان کو یقین دہانی کروائی کہ کسانوں کو راجیو گاندھی کسان نیائے یوجنا کی چوتھی قسط اس مالی سال کے ختم ہونے کے پہلے پہلے مل جائے گی۔ رواں مالی سال کا اہم بجٹ 95 ہزار 650 کروڑ روپیے کا تھا۔ اول، دوم اور سوم ضمنی بجٹ کو ملا کر بجٹ اب ایک لاکھ دو ہزار 349 کروڑ روپیے ہوگیا ہے۔
Published: undefined
بھوپیش بگھیل نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے کسانوں کی قرض معافی اور ہر سال بونس دینے کا وعدہ کیا تھا، جسے پورا نہیں کیا گیا۔ گزشتہ حکومت کی مدت کار میں چھتیس گڑھ میں کسانی کا دائرہ مسلسل سکڑتا جا رہا تھا۔ کم از کم امدادی قیمت پر دھان بیچنے کے لیے 15 لاکھ کسانوں نے رجسٹریش کروایا تھا، جس میں سے محض 12 لاکھ کسانوں نے دھان فروخت کیا تھا۔ رواں سال 21 لاکھ کسانوں نے ایم ایس پی پر دھان بیچنے کے لیے رجسٹریشن کرایا جس میں سے ساڑھے 20 لاکھ کسانوں نے دھان فروخت کیا تھا۔ اس بار ہماری مدت کار میں دھان کے رقبے میں 21 لاکھ ہیکٹیئر تک کا اضافہ بھی ہوا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت چھتیس گڑھ کے ساتھ تفریق کر رہی ہے۔ جب سے چھتیس گڑھ میں نئی حکومت بنی ہے مرکزی حکومت کی جانب سے مرکزی محصولات میں ریاست کے حصے میں 14 ہزار 73 کروڑ روپیے کی کمی کی گئی ہے۔ مرکزی حکومت کے نئے بجٹ میں ایکسائز ڈیوٹی کم کرنے اور پٹرول-ڈیزل میں چار فیصد سیس لگانے کا التزام کیا گیا ہے۔ سیس کی پوری رقم مرکز کو جائے گی، جس سے چھتیس گڑھ کو 1000 کروڑ روپیے کا نقصان ہوگا۔ 14 ہزار 73 کروڑ روپیے کی رقم اگر مل جاتی تو ہمیں قرض لینے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔ بھوپیش بگھیل کے جواب کے بعد ایوان نے ضمنی مطالبات کو منظوری دے دی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined