نئی دہلی: کانگریس پارٹی نے میڈیکل داخلہ امتحان نیٹ (گریجویٹ) میں دھاندلی کا الزام لگایا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں اس کی تحقیقات ہونی چاہئے تاکہ ہونہار طلباء کو انصاف مل سکے۔ خیال رہے کہ نیٹ کا نتیجہ 4 جون کو اعلان کیا گیا تھا۔
Published: undefined
اس معاملہ پر کانگریس قائدین نے دہلی میں کانگریس ہیڈکوارٹر پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کئی سنگین سوالات اٹھائے۔ این ایس یو آئی کے صدر ورون چودھری نے کہا کہ نیٹ امتحان میں پیپر لیک ہونے اور رزلٹ دھاندلی پر حکومت خاموش ہے۔ امتحان کرانے والا ادارہ این ٹی اے بھی شک کے دائرے میں ہے۔ پھر طلبہ کو وہ نمبر بھی ملے جو امتحان میں ممکن نہیں تھے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ اتنا ہی نہیں نیٹ کا نتیجہ جلد بازی میں جاری کیا گیا اور اس کی اطلاع کسی کو نہیں دی گئی۔ یہ تمام چیزیں این ٹی اے پر کئی سوالات اٹھاتی ہیں۔
کانگریس لیڈر کنہیا کمار نے پریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نیت امتحان میں ایک بار پھر دھاندلی کی گئی ہے۔ ملک میں ایسا کوئی امتحان نہیں جس میں دھاندلی نہ ہوئی ہو۔ طلباء نے سوشل میڈیا پر لکھنا شروع کر دیا - 'پھر ایک بار، لیکیج سرکار!‘
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ انتخابات سے پہلے نریندر مودی امتحانات پر بات کرتے ہیں لیکن انتخابات کے بعد پیپر لیک اور دھاندلی پر کوئی بات نہیں ہوتی۔ اگر حالات ایسے ہی رہے تو آنے والے دنوں میں یو پی ایس سی کے امتحانات صحیح طریقے سے نہیں ہوں گے۔
کنہیا کمار نے کہا کہ آج ملک کے کسی اسٹوڈنٹ سینٹر میں خودکشی کے واقعات ایک مسئلہ بن چکے ہیں۔ پیپر لیکس پر سخت ایکشن لینے کی ضرورت ہے کیونکہ پیپر لیک مافیا طلبہ کے مستقبل سے کھیل رہا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ حکومت اقدامات کرے۔ محض بیان بازی ہی کافی نہیں ہوگی کیونکہ یہ ملک کے مستقبل کا سوال ہے۔ نیٹ اور کسی دوسرے امتحان میں دھاندلی کے بارے میں ہمارے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں اعلیٰ سطحی جانچ ہونی چاہیے۔
کانگریس کے یہ 4 مطالبات ہیں:
نیٹ امتحان سے متعلق مسائل کا دوبارہ جائزہ لیا جانا چاہیے۔
جو شکایتیں کی گئی ہیں، ان کا ازالہ کیا جائے۔
تحقیقات سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہونی چاہئیں۔
اگر کوئی تضاد یا گڑبڑی پائی جائے تو امتحان دوبارہ ہونا چاہئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined