آل انڈیا سَنت سمیتی نے حکومت سے اقلیتی وزارت، وقف بورڈ اور فلم سنسر بورڈ کو ختم کرنے کے ساتھ ہی فلم ’آدی پرش‘ پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ آج کی میٹنگ میں کاشی گیان واپی اور متھرا کے شری کرشن جنم بھومی مندر کے ایشو پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ دہلی میں ہوئی آل انڈیا سَنت کمیٹی کی میٹنگ میں ملک بھر سے جمع سَنتوں نے سناتن مذہب سے جڑے کئی اہم ایشوز پر تبادلہ خیال کیا۔ سَنت سماج نے ’آدی پرش‘ فلم کو ہندوستانی تہذیب اور روایت کا مخالف بتاتے ہوئے کہا کہ اس فلم کو قبول نہیں کیا جائے گا، یا تو حکومت اس فلم پر روک لگائے یا وہ اس فلم کو ملک میں کہیں بھی چلنے نہیں دیں گے۔
Published: undefined
میٹنگ کے بعد اکھل بھارتیہ سَنت کمیٹی کے قومی جنرل سکریٹری سوامی جتیندرانند سرسوتی نے کہا کہ سپریم کورٹ لگاتار حکومت ہند سے یہ پوچھ رہا ہے کہ اس ملک میں اقلیت کون ہے، حکومت ہند اس کی تعریف بتائے۔ حکومت ہند لگاتار ریاستوں کو خط لکھ رہی ہے کہ اقلیتی طے کر کے بتائیے۔ اس لیے ہمارا ماننا ہے کہ جہاں ابھی تک یہی طے نہیں ہے کہ اقلیت کون ہے تو وہاں اقلیتی وزارت کی کیا ضرورت ہے؟
Published: undefined
دوسری طرف اکھل بھارتیہ سَنت کمیٹی کے قومی ترجمان مہنت نول کشور داس نے کہا کہ ریلوے اور وزارت دفاع کے بعد اس ملک میں سب سے زیادہ زمین وقف بورڈ کے پاس ہے، جن کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال کیا جا رہا ہے، اس لیے سَنت سماج کی حکومت سے یہ مطالبہ ہے کہ حکومت ہند آرڈیننس لا کر لیز پر دی گئی زمینوں کو وقف بورڈ سے واپس لے بلکہ ہمارا تو یہ مطالبہ ہے کہ وقف بورڈ کو ہی ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہیے۔
Published: undefined
ہنومان گڑھی، ایودھیا کے مہنت جگدیش داس نے کہا کہ سَنتوں کی میٹنگ میں فلم سنسر بورڈ کے کردار کو لے کر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے یہ کہا گیا کہ ہندو مخالف فلمیں بن رہی ہیں اور فلم سنسر بورڈ لگاتار اس طرح کی فلموں کو پاس بھی کر رہا ہے۔ اگر سنسر بورڈ اس طرح کے مناظر پر روک نہیں لگا پا رہا ہے یا اس طرح کی فلموں کو روک نہیں پا رہا ہے تو پھر سنسر بورڈ کی ضرورت ہی کیا ہے؟ انھوں نے کہا کہ سنسر بورڈ کو ختم ہی کر دینا چاہیے۔
Published: undefined
سنسر بورڈ کے کردار پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے مہنت نول کشور داس نے بھی کہا کہ اس طرح کے سنسر بورڈ کو پوری طرح سے ختم کر ایک سناتنی اور ہندوستانی سنسر بورڈ کی تشکیل کرنی چاہیے، جس میں مہذب لوگوں کو رکھا جانا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز