نئی دہلی: نئے زرعی قوانین کے خلاف ہزاروں کی تعداد میں گزشتہ دو مہینے سے دہلی کی سرحدوں پر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ حکومت اور کسان مظاہرین کے مابین کئی ادوار کی بات ہو چکی ہے لیکن مسئلہ کا حل نہیں نکل پا رہا ہے۔ دریں اثنا، کسانوں نے 6 فروری کو ’بھارت بند‘ کا اعلان کر دیا ہے۔ کسان مورچہ نے کا کہنا ہے کہ 6 فروری کو دوپہر 12 بجے سے تین بجے تک چکّہ جام کیا جائے گا۔
Published: undefined
کسانوں کے بھارت بند سے عین قبل بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے لیڈر راکیش ٹکیت نے مرکزی حکومت کو انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مرکزی حکومت نے ان کے اہم مطالبات کو قبول نہیں کیا تو اس بار 40 لاکھ ٹریکٹروں کی ریلی نکالی جائے گی۔
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق راکیش ٹکیت نے کہا، ’’ہم نے حکومت کو اکتوبر تک کا وقت دیا ہے۔ اگر حکومت نے ہماری نہیں سنی تو ہم 40 لاکھ ٹریکٹروں کے ساتھ ملک گیر ٹریکٹر ریلی کا انعقاد کریں گے۔‘‘ اس سے قبل راکیش ٹکیت نے کہا کہ ہمارا نعرہ ہے، ’’قانون واپسی نہیں، تو گھر واپسی نہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک جلد ختم نہیں ہوگی بلکہ اکتوبر تک چلے گی۔’’
Published: undefined
راکیش ٹکیت نے کہا ’’حکومت نے سڑکوں پر کیلیں ٹھوک دیں، نکیلے تار لگا دیئے، اندرونی سڑک کے رابطے منقطع کر دیئے، سینمنٹ کی بندشیں نصب کر دیں، انٹرنیٹ پر قدغن لگا دی اور بی جے پی حامیوں نے مظاہرین پر حملہ کیا۔ 26 جنوری کی ٹریکٹر پریڈ کے بعد سے سینکڑوں کسان لاپتہ ہیں۔ کسان تحریک سے وابستہ کئی ٹوئٹر اکاؤنٹ بند کر دیئے گئے ہیں۔‘‘
Published: undefined
راکیش ٹکیت نے کہا کہ جب تک پولیس انتظامیہ کی جانب سے کیا جا رہا ظلم و ستم بند نہیں ہوگا اور گرفتار کسانوں کی رہائی نہیں ہوگی، اس وقت تک زرعی قوانین پر حکومت سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا، ’’ہم نے حکومت سے یہ واضح کر دیا ہے کہ تحریک اکتوبر تک جاری رہے گی۔ اکتوبر کے بعد آگے کی تاریخ دیں گے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined