سرکاری بینکوں میں دھوکہ دہی اور گھوٹالے لگاتار جاری ہیں اور موجودہ مالی سال کے پہلے 6 مہینے میں بینکوں نے 95700 کروڑ روپے سے زیادہ کے گھوٹالے اور دھوکہ دہی کی شکایتیں درج کرائی ہیں۔ وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے منگل کو راجیہ سبھا میں بتایا کہ ملک کے سرکاری بینکوں نے مالی سال 20-2019 کے پہلے چھ مہینوں میں 95760.49 روپے دھوکہ دہی کی رپورٹ دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اپریل سے ستمبر کی مدت کے دوران دھوکہ دہی کے معاملوں کی کل تعداد 5743 ہے۔‘‘ وزیر مالیات کے مطابق اس سال 1000 معاملوں میں 25 ارب روپے کا گھوٹالہ ہوا ہے۔
Published: undefined
وزیر مالیات نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے سب سے زیادہ 254 ارب روپے کے گھوٹالے کی شکایت کی ہے جب کہ پنجاب نیشنل بینک نے 108 ارب روپے اور بینک آف بڑودہ نے 83 ارب روپے کی دھوکہ دہی کی جانکاری دی ہے۔ بینکوں نے دھوکہ دہی او رگھوٹالے کے لیے ڈھیلے ضابطوں اور بینک افسران کی دھوکہ بازوں کے ساتھ ملی بھگت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ لیکن وزیر مالیات نے کہا کہ سرکار بینکوں کا نقصان پورا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بینکوں میں گھوٹالے کے واقعات روکنے کے لیے وسیع پیمانے پر کوششیں ہو رہی ہیں۔
Published: undefined
نرملا سیتارمن نے بتایا کہ گزشتہ دو سالوں میں غیر متحرک کمپنیوں کے 3.38 لاکھ بینک اکاؤنٹس کو سیز کر دیا گیا ہے جب کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں سرکار نے 2016 میں ایک سخت دیوالیہ اور قرض سے متعلق قانون اور بھگوڑے معاشی جرائم پیشہ قانون پاس کرائے ہیں جن کا مقصد بینکوں کو دھوکہ دہی کے سبب ہوئے تقریباً 10 لاکھ کروڑ روپے کے خسارہ کو پورا کرنے میں مدد دینا ہے۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ دوسرے سب سے بڑے سرکاری بینک پنجاب نیشنل بینک نے اپنے افسران اور ملازمین کی ملی بھگت کا سب سے زیادہ نقصان اٹھایا ہے۔ گزشتہ سال جویلری گروپ کو بیرون ممالک میں دولت حصولی کے لیے جاری کی گئی فرضی بینک گارنٹیوں کے سبب پی این بی کو 14 ہزار کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز