شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے اتوار کے روز مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ راج بھون کو ’’سیاسی سازش کا مرکز نہیں بننا چاہئے‘‘۔
Published: undefined
مسٹر راوت نے مسٹر كوشیاری کا نام لئے بغیر کہا کہ انہیں آنجہانی ٹھاکر رام لال کی یاد آتی ہے جنہوں نے 1980 کی دہائی کے آغاز میں آندھرا پردیش کے راج بھون میں خدمت کی تھی۔ انہوں نے ٹویٹ کرکے کہا’’تاریخ ان لوگوں کو نہیں چھوڑتی جو غیر آئینی برتاؤ کرتے ہیں۔ سمجھنے والوں کو اشارا کافی ہے‘‘۔
Published: undefined
انہوں نے گورنر کے خلاف ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر کابینہ نے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کو گورنر کے کوٹے کی دو خالی نشستوں میں سے اسمبلی یا قانون ساز کونسل کے رکن کے طور پر نامزد کرنے کی درخواست کی تھی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ مسٹر ٹھاکرے کو 28 مئی تک اسمبلی یا قانون ساز کونسل کا رکن بننا ضروری ہے۔ نہیں تو انہیں اپنے عہدے سے ہٹنا پڑے گا۔ کورونا وائرس ’كووڈ -19‘ وبا کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت نے تمام انتخابات ملتوی کر دیئے ہیں لیکن تین مئی کے بعد تصویر واضح ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
مسٹر ٹھاکرے موجودہ وقت میں ریاست کی مقننہ کے کسی بھی ایوان کے رکن نہیں ہیں۔ مسٹر ٹھاکرے کو شیوسینا، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور کانگریس نے اتفاق رائے سے مہاوكاس اگھاڑی اتحاد کے رہنما کے طور پر منتخب کیا تھا اور 28 نومبر، 2019 کو انہوں نے وزیر اعلی کے عہدے کا حلف لیا تھا۔ مسٹر ادھو آنجہانی مسٹر بال ٹھاکرے خاندان کی جانب سے سیاسی دفتر سنبھالنے والے پہلے رکن ہیں۔
Published: undefined
مسٹر راوت نے کہا کہ مسٹر کوشیاری نے اس کے قبل مسٹر دیویندر فرنویس کو وزیر اعلی اور اجیت پوار کو نائب وزیر اعلی کے عہدے کا حلف دلا کر دو رکنی حکومت بنوائی تھی جو مشکل سے 80 گھنٹوں میں گرگئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز