قومی خبریں

عوام کا پیسہ بینک میں کیوں محفوظ نہیں، حکومت جواب دے: آزاد

غلام نبی آزاد نے سوال کیا کہ اگر وزیر اعظم بیرون ممالک میں بہت مقبول ہیں تو وہ اپنی مقبولیت کا فائدہ اٹھا کر نیرو، میہل،مالیہ ، للت مودی اورجتن مہتا کو ملک میں واپس کیوں نہیں لاتے؟

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا کانگریس رہنما آنند شرما اور غلام نبی آزاد

نئی دہلی : پارلیمنٹ میں ہنگامہ کے بعد راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما غلام نبی آزاد نےصحافیوں سے بات کرتے ہوئے بینک فراڈ معاملہ میں مودی حکومت پر نشانہ لگایا۔ آزاد نے کہا کہ آنند شرما، پرمود تیواری اور دوسرے رہنماؤں کے ساتھ انہوں نے بھی کانگریس پارٹی کی جانب سے پارلیمنٹ میں نوٹس پیش کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتنا بڑا بینک گھوٹالہ ہوا ہے۔ حکومت کو اپنے آپ سے ہی اس پر جواب دینا چاہئے اور وزیر اعظم کو بھی دونوں ایوانوں میں بیان دینے چاہئیں کہ ایک کے بعد ایک ملک میں ہزاروں کروڑ کے بینک گھوٹالہ آخر کیوں ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی جب 2014 کے انتخابات میں وزیر اعظم عہدے کے امیدوار تھے تو انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ بیرونی ممالک سے کالا دھن واپس لائیں گے لیکن انہیں اس بات کی مبارکباد دی جانی چاہئے کہ باہر سے کالا دھن تو نہیں آ سکا لیکن وہ ملک کاوہائٹ منی باہر بھیجنے میں ضرور کامیاب ہو گئے۔ اور اس کے بعد بھی انہیں کوئی پرواہ نہیں !

Published: 05 Mar 2018, 5:27 PM IST

انہوں نے کہا کہ جتن مہتا کے 6700 ہزار کروڑ کے گھوٹالہ سے یہ دور شروع ہوا جس نے اپنی بیوی کے ساتھ مل کر فراڈ کو انجام دیا۔ موجودہ حکومت نے 2016 میں جتن کو سینٹ کٹس میں بس جانے کی اجازت دے دی۔ حکومت نے اسے سرکاری مہمان بنایا اور یہ بھی بتایا کہ وہاں بس جاؤ تمہیں شہریت مل جائےگی۔

انہوں نے کہا کہ للت مودی چلا گیا، وجے مالیا چلا گیا اور اب نیرو مودی اور میہل چوکسی بھی ملک سے بھاگ گئے۔ گھوٹالہ کچھ کروڑ سے شروع ہو کر 22ہزار کروڑ تک پہنچ چکا ہے اور حکومت کا یہ کہنا کہ وہ کچھ جانتے نہیں!

داووس میں وزیر اعظم کے ساتھ نیرو مودی کی تصویر منظر عام پر آ چکی ہے، بیرون ملک میں وزیراعظم کی تصویر بھیڑ میں نہیں لی جارہی تھی ۔ وزیر اعظم کا پروٹوکال بہت بڑا ہوتا ہے اور ان کے ساتھ راہ چلتا کوئی گروپ فوٹو نہیں کھنچوا سکتا۔ اس کے لئے ایس پی جی سے کلیئرنس لینی ہوتی ہے ۔وزارت خارجہ کے افسران جب تک کلیر نہیں کریں گے تب تک تصویر نہیں لی جا سکتی۔

غلام نبی آزاد نے کہا کہ وزیر اعظم دہلی کی ایک میٹنگ میں چوکسی کا نام لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ سامنے بیٹھے ہیں ۔ وزیر اعظم کی ان کاروباریوں سے اچھی جان پہچان تھی ۔ کیا یہی وجہ ہے کہ ان لوگوں کو باہر سے پکڑ کر نہیں لایا جا رہا ہے؟

ہم یہ چاہتے ہیں کہ ایک کے بعد ایک جو بینک گھوٹالے ہو رہے ہیں، لوگوں کی محنت کے کمائے ہوئے ہزاروں کروڑ روپے جو بیرونی ممالک کے بینکوں میں جا رہے ہیں اور حکومت ناکام ہو رہی ہے ، اس پر جواب دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اتنے بیرونی ممالک کے دورے کئے ہیں کہ بی جے پی رہنماؤں کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ دنیا بھر میں ایک مقبول رہنما ہیں۔ اگر واقعی مودی جی اتنے مقبول رہنما ہیں تو کیا وہ 4 لوگوں کو ملک واپس نہیں لا سکتے! ورنہ اس مقبولیت سے ہمیں کیا فائدہ! مقبولیت کا فائدہ ہمیں تب ہوگا جب وزیر اعظم اپنی پہچان کا فائدہ اٹھا کر ملزمان کو ملک واپس لانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ یہ ہمارا ہی نہیں بلکہ کروڑوں غریب لوگوں کا مطالبہ ہے۔

غلام نبی آزاد نے کہا ہم نے دیکھا کہ وہ نیوز چینل جو صرف مودی کی حمایت میں رہتے ہیں انہوں نے بھی کئی کئی دن پی این بی گھوٹالے پر خبر دکھائیں۔ ان سبھی کا ہم شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں کہ وہ جاگ تو گئے، بھلے ہی ملک کے لئے جاگے ہوں۔

ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ وزیر اعظم راجیہ سبھا میں آ کر ایوان کے ذریعہ ملک کو بتائیں کہ انہوں نے ان بینک گھوٹالہ کرنے والے بڑے بڑے لوگوں کو ملک واپس لانے کے لئے کیا کیا ہے۔

پریس کانفرنس میں موجود آنند شرما نے کہا کہ ہم نے پارلیمنٹ میں نوٹس دیا ہے تاکہ آزاد ہندوستان کی سب سے بڑی بینک لوٹ کے بارے میں بحث کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پی این بی گھوٹالہ بڑھتے بڑھتے 27 ہزار کروڑ سے زیادہ پہنچ گیا ہے اور اسے تین لوگوں نے نیرو مودی، میہل چوکسی اور جتن مہتا نے انجام دیا۔ ان سبھی ملزمان کی رسائی موجودہ حکومت اور اس کی اعلی قیادت تک تھی۔ یہاں تک کہ وزیر اعظم کو بھی اس گھوٹالہ کی خبر تھی۔

آنند شرما نے کہا کہ دفتر وزیر اعظم، آر بی آئی، انفارمیشن کمیشن، اور ای ڈی سبھی کو شکایتیں کی گئیں۔ جب تمام ایجنسیوں کو واقف کرا دیا گیا تو پھر یہ ملزمان ملک چھوڑنے میں کامیاب کس طرح ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف کی مانگ ہے کہ اس مدے پر بات کی جائے اور حکومت یہ جواب دے کہ لوگوں کا خون پسینے سے کمایا گیا پیسہ آج بینک میں محفوظ کیوں نہیں رہ گیا ہے۔

Published: 05 Mar 2018, 5:27 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 05 Mar 2018, 5:27 PM IST