نئی دہلی: حکومت ہند اور ٹوئٹر کے مابین اختلافات میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔ مرکزی حکومت نے کسان تحریک اور خالصتان حامیوں سے متعلق کچھ اکاؤنٹس پر پابندی کے لئے ٹوئٹر کو ایک خط لکھا تھا، تاہم ٹوئٹر نے کچھ اکاؤنٹ پر کارروائی کرنے سے انکار کر دیا۔ اب گزشتہ روز ہونے والی میٹنگ میں حکومت ہند نے ایک بار پھر ٹوئٹر پر سخت موقف اختیار کیا ہے۔
Published: undefined
مرکزی حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ ٹوئٹر کو جو 257 مشکوک اکاؤنٹس کی فہرست تفویض کی گئی ہے ان پر کارروائی کرنی ہوگی۔ حکومت نے ٹوئٹر پر دوہرا رویہ اپنانے کا بھی الزام لگایا ہے اور امریکہ میں ہوئے تشدد کا حوالہ بھی دیا ہے۔ علاوہ ازیں، حکومت کی جانب سے ٹوئٹر کو فسادات سے متعلق ایکٹ سے بھی آگاہ کیا گیا اور اسی کے مطابق کارروائی کرنے کو کہا گیا ہے۔
Published: undefined
نیوز پورٹل ’آج تک‘ نے ذرائع کے حوالہ سے کہا ہے کہ حکومت نے امریکہ کے کیپٹل ہل میں ہونے والے تشدد اور ہندوستان میں لال قلعے پر تشدد کی مثال پیش کی۔ حکومت نے اشارہ دیا ہے کہ کیپٹل ہل میں تشدد کے بعد ٹوئٹر نے متعدد اکاؤنٹس بند کر دیئے تھے، جس میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا اکاؤنٹ بھی شامل ہے۔
Published: undefined
حکومت کا سوال ہے کہ جب امریکہ میں ٹوئٹر کی طرف سے کارروائی ہو سکتی ہے تو پھر ہندوستان میں 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کے موقع پر ہونے والے تشدد کے بعد اکاؤنٹ کو بند کیوں نہیں کیا جا رہا۔ اس معاملے میں وزارت آئی ٹی کے سکریٹری کی طرف سے سخت اعتراض ظاہر کیے گئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ فہرست میں شامل متعدد اکاؤنٹس نے ماحول کو خراب کرنے کا کام کیا ہے۔
Published: undefined
میٹنگ میں حکومت کی جانب سے واضح کیا گیا کہ ٹوئٹر کا ہندوستان میں کاروبار کرنے کے لیے خیرمقدم ہے، وہ اپنی کمپنی کے لئے بھی اپنے مطابق قوانین تشکیل دے سکتی ہے لیکن ہندوستان کی پارلیمنٹ کے منظور کردہ قوانین پر عمل کرنا بھی ضروری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز