قومی خبریں

حکومت اروناچل پردیش پر چین کے دعوے کی سختی سے تردید کرے: کھڑگے

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اروناچل پردیش پر چین کے دعوے کو دہرایا ہے جس پر کانگریس کے قومی صدر نے مرکزی حکومت کو چین کے دعوے کی سختی سے تردید کرنے کے لیے کہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے /&nbsp; تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے /  تصویر: آئی اے این ایس

 

اروناچل پردیش پر چین کے دعوے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا ہے کہ اروناچل پردیش ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور مرکزی حکومت کو چین کے دعوے کی سختی سے تردید کرنی چاہئے۔ دراصل چین نے پیر (25 مارچ) کو ایک بار پھر یہ دعویٰ کیا کہ اروناچل پردیش ’ہمیشہ‘ اس کا علاقہ رہا ہے۔ حالانکہ چین کے اس دعوے کو ’بے تکا‘ اور ’مضحکہ خیز‘ بتاتے ہوئے خارج کر دیا گیا ہے۔

Published: undefined

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا ہے کہ اروناچل پردیش ہندوستان کا لازمی اور ایسا حصہ ہے جسے کسی طورعلاحدہ نہیں کیا جا سکتا۔ اس پوسٹ میں انہوں نے چین کے دعوے کی اطلاع دیتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ کانگریس اروناچل پردیش پر چین کے کسی بھی دعوے کی سخت مذمت اور مخالفت کرتی ہے۔ ایک ماہ میں یہ چوتھی بار ہے جب چین نے مکمل طور پر مضحکہ خیز اور بے تکا دعویٰ کیا ہے۔ کھڑگے کا کہنا ہے کہ جگہوں کے نام اور دوسرے ممالک کے علاقوں کے نقشے تبدیل کر کے بے تکے دعوے کرنے میں چین کا متنازعہ ریکارڈ ہے۔

Published: undefined

کانگریس کے صدر نے مزید کہا کہ سیاست سے قطع نظر ہم ہندوستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حفاظت کے لیے ایک ساتھ ہیں۔ حالانکہ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ چین کا رویہ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے ’لال آنکھیں‘ دکھانے والی کارروائی نہ کرنے اور چین کو کلین چٹ دینے کا نتیجہ ہے۔ کانگریس صدر نے دعویٰ کیا کہ چاہے وہ اروناچل پردیش کی سرحد کے قریب گاؤں بسانا ہو یا سرحد کے قریب رہنے والے ہمارے لوگوں کا اغوا کرنا ہو، مودی حکومت کی ’پلیز چائنا پالیسی‘ (چین کو خوش کرنے کی پالیسی) نے اروناچل پردیش کی ضمن میں ہماری قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ لداخ کے علاوہ اروناچل پردیش میں بھی ’مودی کی چائنیز گارنٹی‘ چلائی جا رہی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت کو چین کے دعووں کی سختی سے تردید کرنی چاہئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined