قومی خبریں

کھانے کے لئے پیسہ نہیں ،جرمانہ کہاں سے ادا کریں ،لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی غیر مناسب

دہلی پولس نے 97374 چالان کاٹے ہیں، حکومت دہلی کے عہدیداروں کی ٹیموں نے 93،723 اور میونسپل کارپوریشنوں نے 6،480 افراد کے خلاف کارروائی کی ہے۔

انل کمار کی فائل تصویر، بشکریہ ڈی پی سی سی
انل کمار کی فائل تصویر، بشکریہ ڈی پی سی سی 

دہلی کانگریس کے صدر چودھری انل کمار نے کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے عائد تالا بندی کی پابندی کرانے کے نام پر بڑی تعداد میں لوگوں کا چالان کاٹنے اور لوگوں کے خلاف سخت کارروائیاں کرنے کے جواز پر سوال اٹھایا ہے۔

Published: undefined

انل کمار چودھری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اس تالا بندی کے دوران 19 اپریل سے 25 مئی تک ضلعی انتظامیہ، میونسپل کی ایجنسیوں اور دہلی پولس کے ذریعہ دو لاکھ افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی ہے۔ جن میں دہلی پولس نے 97374 چالان کاٹے ہیں، حکومت دہلی کے عہدیداروں کی ٹیموں نے 93،723 اور میونسپل کارپوریشنوں نے 6،480 افراد کے خلاف کارروائی کی ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ کورونا بحران میں 2000 روپے جرمانہ عائد کرکے لوگوں پر اقتصادی بوجھ ڈالنے کے بجائے انہیں ماسک پہننے اور مناسب طریقے سے ماسک پہننے اور آگاہی پیدا کرنے کا مشورہ دینے کی ضرورت تھی۔ دہلی میں اب کوئی بھی خاندان انفیکشن کے اثرات سے اچھوت نہیں ہے، جبکہ کورونا وائرس کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ اپنے پیاروں کو کھو چکے ہیں۔

Published: undefined

انل کمار چودھری نے کہا کہ اروند کیجریوال کی حکومت، بی جے پی کی حکمرانی والی دہلی میونسپل کارپوریشن اور دہلی پولس کو عوام سے حساس سلوک کرنا چاہئے تھا، لیکن ان پر جرمانہ عائد کیا گيا اور ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ دو لاکھ افراد میں سے ایک لاکھ 71 ہزار 154 افراد کو ماسک نہ پہننے یا ماسک کو غلط طریقے سے پہننے کے لئے چالان جاری کیے گئے، لیکن حکومت ان کی معاشی مجبوری کی وجہ سے 86 فیصد لوگوں سے جرمانہ وصول کرنے میں ناکام رہی ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ کووڈ-19 وبا کی وجہ سے لوگوں کی معاشی حالت بد سے بد تر ہوتی چلی گئی ہے۔ لوگوں کے پاس کھانے کے لئے پیسہ نہیں ہے تو وہ جرمانہ کیسے ادا کریں گے؟

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined