راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے مرکزی حکومت پر جموں وکشمیر کو گزشتہ ساڑھےسات مہینے سے سیاسی قرنطینہ میں رکھنے کا الزام لگاتے ہوئے پیر کو مطالبہ کیا ہے کہ جموں وکشمیر کو ریاست کا درجہ فوری طور سے واپس کرے۔
Published: undefined
غلام نبی آزادی نے کل راجیہ سبھا میں جموں وکشمیر کے چار تخصیصی بلوں پر ایک ساتھ بحث کی ابتدا کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں سے ریاست، زمین اور نوکری کا حق چھین لیا گیا ہے اور یہ آفت قدرت کی جانب سے نہیں بلکہ مرکزی حکومت کی جانب سے ہے۔
Published: undefined
مرکز نے جموں وکشمیر کو سیاسی قرنطینہ میں ڈال رکھا ہے۔ ریاست کی حالت کو آج سے تیس برس پہلے کی دہشت گردی کے دور سے بھی بدتر قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسے اس صورت حال سے نکالے جانے اور سبھی لیڈروں کو فوری طور سے رہا کئے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کا کوئی بھی لیڈر اور شخص زمین اور نوکری کا حق نہیں چھوڑنا چاہتا۔ اس لئے انہیں مرکز کے زیر انتظام ریاست نہیں بلکہ ریاست چاہئے۔
Published: undefined
مسٹر غلام نبی آزادی نے کہا کہ مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کے لئے 80 کروڑ روپے کے پیکج کااعلان کیا تھا لیکن چھ برسوں میں اس میں سے 48 فیصد رقم ہی خرچ ہوپائی اور حکومت لوگون کو گمراہ کرنے میں لگی ہوئی ہے کہ وہاں ترقی کی لہر چل رہی ہے۔ سیاحت اور دستکاری سے جڑے لاکھوں لوگوں کا ذریعہ معاش متاثر ہوا ہے اورحکومت لوگوں کو گمراہ کرنے میں لگی ہوئی ہے۔
Published: undefined
کانگریس رکن نے کہا کہ حکومت نے دعوی کیا ہے کہ اس نے نیفیڈ کے ذریعہ جموں وکشمیر سے سیب کی خریداری کی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ سیب کے صرف پینتیس ہزار بکسے خریدے گئے ہیں جو کل پیداوار کا 0.003 ہے۔ تجارت ٹھپ پڑا ہے اوروہاں کی معیشت ٹھپ پڑی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہاکہ حکومت کی پالیسیوں سے جموں وکشمیر کی ثقافت اور تہذیب کو نقصان پہنچا ہے اور انہیں امید ہے کہ حکومت اپنی غلطی کو درست کرکے وہاں کے لوگوں کو ان کی ریاست لوٹائے گی اور ریاست کا اگلا بجٹ وہاں کی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز