نئی دہلی: کانگریس نے اٹلی کی کمپنی اگستا ویسٹ لینڈ پر بدعنوانی کی وجہ سے عائد پابندی کو ہٹانے کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی حکومت پر پیر کے روز سوالات اٹھائے اور کہا کہ کمپنی کے ساتھ کے گئے ’خفیہ معاہدہ‘ کو عوام کے سامنے لایا جانا چاہئے۔
Published: undefined
کانگریس کے ترجمان پروفیسر گورو ولبھ نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ مودی حکومت نے اٹلی کی ہندستان میں ممنوعہ کمپنی اگستا ویسٹ لینڈ کے ساتھ کاروبار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے کمپنی پر عائد پابندی ہٹا لی ہے۔حکومت کو اس ’خفیہ معاہدہ‘ کا انکشاف کرنا چاہے جو وزیراعظم نے اٹلی کے وزیراعظم کے ساتھ جی۔20 میٹنگ کے دوران روم میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم مودی کی اٹلی کے وزیراعظم کے ساتھ ایک میٹنگ ہوئی۔ اس میں صرف وزیر خارج ایس جے شنکر اور قومی سیکورٹی کے مشیر اجیت ڈوبھال موجود تھے۔
Published: undefined
کانگریس کے ترجمان نے الزام لگایا کہ اس میٹنگ کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں او ر اس کے بعد اگستا ویسٹ لینڈ پر سے پابند ی ہٹا لی گئی۔ انہوں نے کہاکہ اس میٹنگ کے دوران ایک ’خفیہ معاہدہ‘ کیا گیا جسے حکومت کو عوام کے سامنے لانا چاہئے۔یہ پورے ملک سے منسلک معاملہ ہے اور حکومت کے اس فیصلے سے خزانہ پر بھی اثر پڑے گا۔
Published: undefined
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی اگستا ویسٹ لینڈ پر سے پابندی ہٹانے کے لئے حکومت پر طنز کیا اور کہا کہ پہلے اگستا بدعنوان تھی اب بی جے پی کی لانڈری میں دھل کر صاف ہوگئی۔اس سے پہلے کانگریس کے میڈیا انجار ج رندیپ سنگھ سرجے والا نے اگستا ویسٹ لینڈ پر حکومت کو نشانہ بنایا اورکئی ٹوئٹ کئے۔ انہوں نے کہاکہ پہلے ہم نے کہا تھا کہ چور مچائے شور، آج ثابت ہوا ہے کہ چور نے ہی مچایا تھا شور کیونکہ اس نے ہی کیا ہے ’گھپلہ ونس مور‘۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز