مرکزی حکومت نے منگل کو دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ کورونالاک ڈاون کے دوران وسطی دہلی راج پتھ پر اوراس کے نزدیک ہورہا تعمیراتی کام سنٹرل وسٹا کے لئے نہیں بلکہ ٹوائلیٹ بلاک، پارکنگ کی جگہ اور راہ گیروں کے انڈر پاس جیسی سہولیات کے لئے ہورہا ہے۔
Published: undefined
عدالت کووڈ۔19وبا کے معاملات میں اضافہ کے درمیان سنٹرل وسٹا کے تمام ترقیاتی کاموں پر روک لگانے سے متعلق عرضی پر سماعت کررہی ہے۔مرکز کے حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ پروجیکٹ کے لئے کام کا دائرہ وہ نہیں ہے جسے بو ل چال کی زبان میں سنٹرل وسٹا پروجیکٹ کہا جاتا ہے۔
Published: undefined
عرضی گزار انیا ملہوترا اور سہیل ہاشی نے الزام لگایا ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے سرکلر کی خلاف و رزی کی گئی ہے کیونکہ صرف ہنگامی یا لازمی خدمات کی لاک ڈاون کے دوران اجازت دی جاتی ہے۔
Published: undefined
اس کے علاوہ عرضی گزار نے کہاکہ رہنما ہدایا ت کے مطابق تمام تعمیراتی سرگرمیوں کو بند کرنا ہوگا صرف ان مقامات پر چھوڑ کر جہاں مزدور کام کرنے کی جگہ پر رہتے ہیں۔ عرضی گزار نے الزام لگایا کہ قرول باغ، کیرتی نگر اور سرائے کالے خاں سے بس کے ذریعہ وسٹا پروجیکٹوں کے مزدوروں کو لایا اور واپس بھیجا جاتا ہے۔
Published: undefined
چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جج جسمیت سنگھ پر مشتمل بنچ نے معاملہ کو بدھ تک کے لئے ملتوی کردیا کیونکہ مرکزی حکومت کا جواب ریکارڈ نہیں ہوسکا تھا۔عدالت نے اس سے پہلے سماعت کے لئے 17مئی کی تاریخ مقرر کی تھی۔اس کے بعد عرضی گزار نے سپریم کورٹ نے درخواست کی تھی۔عدالت عظمی نے حالانکہ مداخلت کرنے سے انکار کردیا لیکن عرضی گزاروں کو دہلی ہائی کورٹ کے سامنے معاملے کی جلد سماعت کے لئے درخواست کرنے کی چھوٹ دی تھی۔
Published: undefined
سنٹرل وسٹا پروجیکٹ کے تحت پارلیمنٹ کی نئی عمارت، ایک نیا رہائشی کمپلکس، جس میں وزیراعظم اور نائب صدر کے لئے رہائش گاہ شامل ہوگی، کئی دفاتر کی سرکاری عمارت اور وزار ت کے دفاتر کو یکجا کرنے کے لئے ایک سنٹرل سکریٹریٹ، راج پتھ علاقہ اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں تعمیراتی کام کیا جائے گا۔
Published: undefined
عدالت عظمی کی تین ججوں کی بنچ نے پانچ جنوری کو پروجیکٹ کو ہری جھنڈی تھی۔ اس کے ساتھ ہی زمین کے استعمال اور ماحولیات قواعد کی مبینہ خلاف ورزی کا حوالہ دیتے ہوئے پروجیکٹ کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کو خارج کردیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined