سری نگر: پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا الزام ہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کے رائے دہندگان کی رجسٹریشن کے متعلق جاری تازہ حکمنامے سے یہ بات صاف ہو جاتی ہے کہ جموں میں حکومت ہند کے نوآبادیاتی نظام کے پروجیکٹ پر کام شروع ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا پہلا دھچکا ڈوگرہ ثقافت، شناخت، روزگار اور تجارت کو پہنچے گا۔ موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار بدھ کو اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ٹوئٹس میں کیا۔
Published: undefined
محبوبہ مفتی نے یہ ٹوئٹس ضلع انتظامیہ جموں کے اس حکمنامے کے رد عمل میں کئے جس کے مطابق ریونیو کو اہلکاروں کو ان غیر مقامی لوگوں کو بھی ووٹر لسٹ میں شامل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے جو جموں میں ایک سال سے زائد عرصے سے مقیم ہیں۔ محبوبہ مفتی نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ’الیکشن کمیشن آف انڈیا کے نئے ووٹروں کی رجسٹریشن کے بارے میں جاری تازہ حکمنامے سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ حکومت ہند کا جموں میں نوآبادیاتی نظام کے پروجیکٹ کا کام شروع ہوا ہے‘۔ انہوں نے اس ٹوئٹ میں کہا کہ اس سے سب سے پہلا دھچکا ڈوگرہ ثقافت، شناخت، روز گار اور تجارت کو پہنچے گا۔
Published: undefined
موصوفہ نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ ’بی جے پی کی جموں اور کشمیر کے درمیان مذہبی و علاقائی بنیادوں پر ڈالی جانی والی پھوٹ کی کوششوں کو ناکام بنایا جانا چاہئے، کیونکہ چاہے وہ کشمیری ہو یا ڈوگرہ، ہمارے حقوق اور شناخت کا تحفط تب ہی ممکن ہوسکتا ہے جب ہم ایک ہو کر جد وجہد کریں گے‘۔ دریں اثنا جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس نے بھی اس حکمنامے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹ میں ضلع انتظامیہ جموں کے اس حکمنامے کو مشکوک قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حکمنامہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined