نئی دہلی: رافیل ڈیل معاملہ میں مودی حکومت سے سپریم کورٹ میں سی اے جی کی رپورٹ سونپنے میں ہوئی ایک اور غلطی کا انکشاف ہوا ہے۔ آج (جمعرات) کو نظر ثانی کی عرضی پر سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے عدالت کو بتایا کہ رافیل ڈیل معاملہ میں مرکزی حکومت نے سی اے جی رپورٹ کے ابتدائی تین صفحات کورٹ کو نہیں سونپے ہیں۔
وینو گوپال نے کہا کہ حکومت بھی چاہتی ہے کہ سی اے جی رپورٹ کے تین ابتدائی صفحات کورٹ میں آن ریکارڈ دستاویز کے طور پر شامل کیے جائیں۔ واضح رہے کہ ایک روز قبل مرکزی حکومت نے اس معاملہ میں ایک حلف نامہ داخل کر کے عدالت عظمی سے کاغذات لیک کرنے والوں کو سزا دینے کی گزارش کی تھی۔ فی الحال کورٹ نے اس معاملہ میں فیصلہ محفوظ رکھا ہے۔
اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے رافیل جنگی طیارہ سے متعلق دستاویزات پرخصوصی اختیارات کا دعوی کیا اور دلیل دی کہ ہندوستانی گواہان قانون 123 کے تحت اسے ثبوت کے طور پر پیش نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ یہ دستاویزات گورنمنٹ سیکریٹ ایکٹ کے تحت محفوظ دستاویزات کے زمرے میں شامل ہیں اور متعلقہ محکمہ کی اجازت کے بغیر پیش نہیں کیا جاسکتا ہے۔ وینوگوپال نے کہا کہ کوئی بھی قومی سلامتی سے متعلق دستاویزات شائع نہیں کر سکتا، کیونکہ ملک کی سلامتی انتہائی اہم ہے۔
Published: undefined
وہیں وکیل پرشانت بھوشن نے استدلال کیا کہ رافیل کے جن دستاویزات پر اٹارنی جنرل خصوصی اختیارات کا دعوی کر رہے ہیں، وہ شائع ہوچکے ہیں اور وہ پبلک ڈومین میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حق اطلاعات قانون کے التزامات کہتے ہیں کہ مفاد عامہ اور دیگر چیزوں سے سب سے اہم ہے اور انٹیلیجنس اداروں سے متعلق دستاویزات پر کسی بھی قسم کے خصوصی اختیارات کا دعوی نہیں کیا جا سکتا۔
بھوشن نے یہ بھی استدلال کیا کہ رافیل سودے میں دو حکومتوں کے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہے کیونکہ فرانس نے کوئی گارنٹی نہیں دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پریس کونسل آف انڈیا کے قانون میں صحافیوں کے ذرائع کے تحفظ کا التزام ہے۔ اس کے بعد عدالت نے کہا کہ وہ مرکزی سرکار کے ابتدائی اعتراض پر فیصلہ کرنے کے بعد یہ معاملے کے حقائق پر غور کریں گے۔
سپریم کورٹ کی بنچ رافیل معاہدے کے معاملے میں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کے لئے سابق مرکزی وزراء یشونت سنہا اور ارون شوری اور بھوشن کی طرف سے دائر نظر ثانی کی درخواستوں پر سماعت کررہی ہے۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز