مرکز کی مودی کی قیادت والی حکومت نے ان تمام افسران اور ملازمین کے کام کا جائزہ لینے کے لئے ہدایت جاری کی ہیں جو حکومت میں 30 سال سے زائد ملازمت کر چکے ہیں۔ متعلقہ وزارت کے مطابق یہ کوئی نیا قانون نہیں ہے، بس اس پر عمل کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔
Published: 31 Aug 2020, 9:40 AM IST
وزارت نے 28 اگست کو ایک سرکولر جاری کیا ہے جس میں حکومت کے اس قانون کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں تحریر ہے کہ عوامی مفاد میں حکومت کسی بھی سرکاری ملازم کو وقت سے پہلے ریٹائر کرسکتی ہے اور ریٹائر کرنے کی وجہ کارکردگی اور بدعنوانی ہو سکتے ہے۔ اس سرکولر میں ایسے تمام ملازمین کے کام کا جائزہ لینے کے لئے کہا گیا ہے جن کی ملازمت کا وقفہ 30 سال ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ ان سرکاری ملازمین کی ملازمت کے ریکارڈ کا بھی جائزہ لینے کے لئے کہا گیا ہے جن کی عمر 55 سال سے زیادہ ہو گئی ہے۔
Published: 31 Aug 2020, 9:40 AM IST
واضح رہے سرکولر کے جاری کرنے کا مقصد سرکاری مشینری کو چست درست بنائے رکھنا ہے اور اس سے سرکاری کام کاج میں اہلیت بڑھے گی۔ اس مقصد کی حصولی کے لئے حکومت کے پاس ملازمین کو وقت سے پہلے ریٹائر کرنے کا حق ہے۔ اس سرکولر میں یہ واضح تحریر ہے کہ حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ملازم کے ذریعہ کام ٹھیک نہ کرنے کی صورت میں اس کو ریٹائر کر سکتی ہے۔
Published: 31 Aug 2020, 9:40 AM IST
قانون کے مطابق ریٹائر کیے جانے والے ملازمین کو یا تو تین ماہ کا نوٹس دیا جاتا ہے یا پھر اس کو تین مہینے کی تنخواہ دی جاتی ہے۔ قانوں کے مطابق وقت سے پہلے ریٹائر کیے گئے ملازمین کو پینشن ملتی رہے گی۔ اس میں ان سینئر افسران کو سب سے زیادہ نقصان ہوتا ہے جن کو آخری سالوں میں ترقی یعنی پرموشن ملنی ہوتی ہے۔ اس سرکولر کے بعد سرکاری ملازمین میں نوکری جانے کا خوف ہے اور ان کو ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ وبا کے اس دور میں حکومت کی جو اقتصادی حالت ہے اس میں کہیں ان کی نوکری نہ چلی جائے۔
Published: 31 Aug 2020, 9:40 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 31 Aug 2020, 9:40 AM IST