قومی خبریں

’حکومت اپوزیشن پر بلڈوزر چلا رہی ہے‘، بڑی تعداد میں اراکین پارلیمنٹ کی معطلی پر کس نے کیا کہا؟

رواں اجلاس میں اب تک مجموعی طور پر 92 اراکین پارلیمنٹ معطل ہو چکے ہیں، صرف پیر کے روز ہی لوک سبھا میں 33 اور راجیہ سبھا میں 45 اراکین معطل کیے گئے۔

<div class="paragraphs"><p>نئی پارلیمنٹ</p></div>

نئی پارلیمنٹ

 

تصویر سوشل میڈیا

18 دسمبر 2023 پارلیمنٹ کی تاریخ میں بہت دنوں تک یاد رکھا جانے والا ہے۔ اس دن دونوں ایوانوں سے مجموعی طور پر 78 اراکین کو معطل کر دیا گیا۔ اپوزیشن نے جہاں اس کارروائی کو جمہوریت کا قتل قرار دیا ہے، وہیں حکومت کا کہنا ہے کہ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا اور راجیہ سبھا چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ کی بے عزتی کی گئی ہے جسے ملک برداشت نہیں کرے گا۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق انڈیا اتحاد میں شامل پارٹیوں نے اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کی معطلی کو تاناشاہی بھرا قدم بتایا ہے اور کہا ہے کہ اپوزیشن کو روندنے کے لیے پارلیمنٹ میں حکومت کی طرف سے بلڈوزر چلایا جا رہا ہے۔ برسراقتدار اور حزب مخالف دونوں ہی گروپ کے لیڈران اس معاملے میں اپنی اپنی بات سامنے رکھ رہے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ اراکین پارلیمنٹ کی بڑی تعداد میں معطلی کو لے کر اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران نے کیا کہا...

Published: undefined

ملکارجن کھڑگے (کانگریس):

13 دسمبر 2023 کو پارلیمنٹ پر ایک حملہ ہوا۔ آج پھر مودی حکومت نے پارلیمنٹ اور جمہوریت پر حملہ کیا ہے۔ تاناشاہی مودی حکومت کے ذریعہ ابھی تک 92 اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کو معطل کر سبھی جمہوری نظاموں کو کوڑے دان میں پھینک دیا گیا ہے۔ ہمارے دو آسان مطالبات ہیں۔ پہلا، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں سنگین خلاف ورزی پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بیان دینا چاہیے۔ دوسرا، اس پر تفصیلی بحث ہونی چاہیے۔

Published: undefined

پرینکا چترویدی (شیوسینا-یو بی ٹی):

ایسی تاناشاہی نہیں چلے گی۔ یہ ملک کو قبول نہیں ہے۔ عوام کے اعتماد پر انھیں یہ مینڈیٹ ملا ہے۔ انھیں مینڈیٹ اس لیے ملا کیونکہ انھوں نے قومی سیکورٹی کو ایک اہم ایشو مانا تھا۔ لیکن آج سب سے محفوظ عمارت پر حملہ ہو رہا ہے۔ اس پر نہ تو وزیر اعظم بولتے ہیں اور نہ ہی وزیر داخلہ۔ اگر ہم نے آپ کا بیان مانگا تو آپ نے ہمیں ایوان سے معطل کر دیا۔ یہ کسی کو قبول نہیں ہے۔ ہم اس کے لیے لڑنا جاری رکھیں گے۔

Published: undefined

جئے رام رمیش (کانگریس):

لوک سبھا کے ساتھ راجیہ سبھا میں بھی بلڈ باتھ (خون خرابہ) ہوا اور 13 دسمبر کو ہوئی سیکورٹی میں کوتاہی پر وزیر داخلہ امت شاہ کے بیان کا مطالبہ کرنے اور حزب مخالف لیڈر کو بولنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کرنے پر انڈیا کی پارٹیوں کے 45 اراکین پارلیمنٹ کو معطل کر دیا گیا۔ میں بھی اپنے 19 سالہ پارلیمانی کیریر میں پہلی بار اس معزز فہرست میں شامل ہوں۔ یہ مرڈر آف ڈیموکریسی اِن انڈیا (مودی-ایم او ڈی آئی) ہے!

Published: undefined

منوج جھا (آر جے ڈی):

میں بھی ان (معطل اراکین پارلیمنٹ) میں شامل ہوں۔ اسے فخر کی طرح لے رہا ہوں کہ میں معطل ہوا ہوں۔ جب سیاہ دور ہوتا ہے نہ، تب تاناشاہوں کو ایسی ہی پارلیمنٹ چاہیے۔ آپ سے ہم سوال پوچھ رہے ہیں، مسئلہ صرف ملک کی سیکورٹی کا ہے، پارلیمنٹ کی عمارت کا مسئلہ نہیں ہے۔ ایک آفیشیل بیان نہیں دے سکتے؟ آپ کیا چاہتے ہیں؟ اپوزیشن سے پاک پارلیمنٹ آپ نے بنا لیا۔ جو بچے ہیں، انھیں کل (معطل) کر دینا۔ یہ دور یاد رکھا جائے گا کہ جب سے وزیر اعظم مودی اپنی دوسری مدت کار میں آئے ہیں، بہت کمزور ہو گئے ہیں۔ کمزور شخص ہی وزیر برائے پارلیمانی امور کے ذریعہ اس طرح کی حرکتوں کو حوصلہ بخشتا ہے اور کرواتا ہے۔

Published: undefined

ادھیر رنجن چودھری (کانگریس):

ایوان میں اپوزیشن کا کوئی لیڈر نہیں بچا ہے۔ میں بھی معطل اراکین پارلیمنٹ کی فہرست میں شامل ہوں۔ ہمارا مطالبہ تھا کہ ہمارے جتنے اراکین پارلیمنٹ معطل ہیں ان کی بحالی ہو اور وزیر داخلہ امت شاہ ایوان میں آ کر جواب دیں۔ جو بیان وہ ٹی وی پر بیٹھ کر دیتے ہیں وہ بات ایوان میں آ کر کہیں۔

Published: undefined

رندیپ سرجے والا (کانگریس):

75 سال میں پارلیمانی جمہوریت کے لیے شاید یہ سب سے افسوسناک دن ہے۔ ملک کے اراکین پارلیمنٹ اور اپوزیشن کیا کہہ رہے ہیں؟ ہم تو صرف مطالبہ کر رہے ہیں کہ مرکزی وزیر داخلہ کو سیکورٹی خلاف ورزی پر بیان دینا چاہیے۔ اراکین پارلیمنٹ کی آواز دبانا اور اسے اپوزیشن سے پاک پارلیمنٹ بنا کر پورے اپوزیشن کو کمزور کرنا کیا یہ جمہوریت ہے؟ اراکین پارلیمنٹ کی معطلی مودی حکومت کے تکبر کو ظاہر کرتا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ اسے نہ تو پارلیمانی اقدار پر بھروسہ ہے نہ ہی ملک کے آئین یا جمہوریت پر۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined