قومی خبریں

کسانوں کے 2 مطالبات ماننے کو مودی حکومت تیار، لیکن زرعی قوانین پر نہیں بن رہی بات!

مودی حکومت کے ساتھ مذاکرہ کے دوران کسان لیڈران زرعی قوانین کو منسوخ کیے جانے کے مطالبہ پر قائم رہے، لیکن اس کے لیے حکومت رضامند نظر نہیں آ رہی ہے۔

کسان لیڈران
کسان لیڈران تصویر آئی اے این ایس

مرکزی حکومت اور کسان لیڈروں کے درمیان آج کا مذاکرہ گزشتہ مذاکرات کے مقابلے کافی امید افزا ثابت ہوا۔ آج ہوئی میٹنگ میں حالانکہ زرعی قوانین کو منسوخ کیے جانے سے متعلق کوئی پیش قدمی نہیں ہو سکی، لیکن 2 اہم ایشوز پر دونوں فریقین کے درمیان اتفاق قائم ہونے کی باتیں سامنے آئی ہیں۔ میٹنگ ختم ہونے کے بعد کسان لیڈر راکیش ٹکیت بھی آج کے مذاکرے سے خوش نظر آئے۔ انھوں نے آج حکومت کے نمائندوں کے ساتھ ہوئی بات چیت کو پہلے کی میٹنگوں کے مقابلے کافی بہتر قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’آج کی بات چیت سے ہم خوش ہیں۔ لیکن جب تک سبھی مسائل کا حل نہیں نکل جاتا، ہماری تحریک جاری رہے گی۔‘‘

Published: 30 Dec 2020, 10:15 PM IST

قابل ذکر ہے کہ مودی حکومت کے ذریعہ پاس کردہ تین زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے مطالبہ پر کسان گزشتہ 35 دنوں سے دہلی کی سرحدوں پر دھرنا دے رہے ہیں۔ اس دھرنا و مظاہرہ کو ختم کرنے کے لیے کسانوں اور حکومتی نمائندوں کے درمیان کئی دور کی گفتگو ہو چکی ہے، لیکن آج سے پہلے تک ہوئی سبھی میٹنگیں بے نتیجہ ثابت ہوئی تھیں۔ آج کچھ ایشوز پر دونوں فریقین کےد رمیان اتفاق قائم ہونے سے ایسا لگ رہا ہے کہ مودی حکومت نے اپنی ضد کو چھوڑا ہے۔ حالانکہ اب بھی مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کا یہی کہنا ہے کہ زرعی قوانین کو منسوخ کیے جانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

Published: 30 Dec 2020, 10:15 PM IST

30 دسمبر کو ہوئی میٹنگ کے بعد مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’دونوں فریق کے درمیان دو ایشوز پر اتفاق قائم ہوا ہے۔ دونوں فریق میں مجوزہ بجلی قانون اور پرالی جلانے سے متعلق ایشوز پر مثبت بات چیت ہوئی ہے اور اس کا حل تلاش کر لیا گیا ہے۔‘‘ میٹنگ کے بعد کسان لیڈر بلکرن سنگھ براڑ نے کہا کہ ’’حکومت اور کسان یونینوں کے درمیان اب اگلے دور کا مذاکرہ 4 جنوری کو ہوگا۔ آج کی میٹنگ اہم طور پر بجلی اور پرالی جلانے کے ایشوز پر مرکوز رہی۔ اگلی میٹنگ میں ایم ایس پی گارنٹی اور تینوں زرعی قوانین پر بات ہوگی۔‘‘

Published: 30 Dec 2020, 10:15 PM IST

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق آج کی میٹنگ میں حکومت نے کسانوں سے کہا کہ تینوں زرعی قوانین معاملہ پر گفت و شنید کے لیے ایک کمیٹی بنائی جا سکتی ہے۔ اس درمیان حکومت نے کسان لیڈروں کو اس عمل سے روشناس کرایا جو قانون بنانے اور اسے واپس لینے میں اختیار کیا جاتا ہے۔

Published: 30 Dec 2020, 10:15 PM IST

قابل ذکر ہے کہ آج کی میٹنگ میں جو چار ایشوز سامنے رکھے گئے تھے، وہ اس طرح ہیں: 1. تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کیا جائے، 2. ایم ایس پی کو قانونی جامہ پہنایا جائے، 3. این سی آر میں آلودگی روکنے کے لیے بنے قانون کے تحت کارروائی کے دائرے سے کسانوں کو باہر رکھا جائے، 4. الیکٹرسٹی ترمیمی بل 2020 کے مسودے کو واپس لیا جائے۔ ان چاروں ایشوز میں سے تیسرے اور چوتھے ایشوز پر مودی حکومت نے قدم پیچھے کھینچنے کا بھروسہ کسانوں کو دلایا ہے، لیکن پہلے اور دوسرے ایشو پر تفصیلی گفتگو آئندہ 4 جنوری کو ہونے کا امکان ہے۔

Published: 30 Dec 2020, 10:15 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 30 Dec 2020, 10:15 PM IST