نئی دہلی: شہریت ترمیمی ایکٹ 2019 کو وفاقی ڈھانچے پر حملہ قرار دیتے ہوئے سابق مرکزی وزیر اور آل انڈیا قومی تنظیم کے قومی صدر طارق انور نے آج کہا ہے کہ اس قانون نے ملک کی صورتحال کو تشویشناک بنا دیا ہے اور اس سے ملک کو آئینی مسئلہ درپیش ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ آسام میں این آر سی پر 16 سو کروڑ روپے کی لاگت آئی اور تقریباً 10 سال کا وقت لگا اور یہ کام سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہونے کے بعد بھی، حکومت کے لوگ اس سے مطمئن نہیں ہیں اور وہ ایک بار پھر ملک کے ساتھ آسام میں این آر سی کا مطالبہ کررہے ہیں، جس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ حکومت ملک کوکس سمت میں لے جانا چاہتی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ملک کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ ملک کی خراب صورتحال سے سبق سیکھنے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج سپریم کورٹ میں 50 سے زیادہ درخواستیں زیر التوا ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون وفاقی ڈھانچے پر حملہ ہے اور ہمیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ اس قانون کو کالعدم قرار دے گا۔
Published: undefined
انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت آر ایس ایس کا ایجنڈا نافذ کرنا چاہتی ہے، جسے بابا صاحب کے آئین میں یقین رکھنے والے لوگ قبول نہیں کریں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز